بیٹا بیٹا پکارتی ہے غلط
یار کی اس کو آہ وزاری ہے
دس سے کروا چکی زنا لیکن
پاک دامن ابھی بیچاری ہے
زن بیگانہ پر یہ شیداہیں
جس کو دیکھو وہی شکاری ہے
لالہ صاحب بھی کیسے احمق ہیں
ان کی لالی نے عقل ماری ہے
گھر میں لاتے ہیں اس کے یاروں کو
ایسی جورو کی پاسداری ہے
جورو جی پر فدا ہیں یہ جی سے
وہ نیوگی پہ اپنے واری ہے
ہے قوی مرد کی تلاش انہیں
خوب جورو کی پاسداری ہے
کیا کریں وید کا یہی ہے حکم
ترک کرنا گنہگاری ہے
(آریہ دھرم ص۱۵ حاشیہ، خزائن ج۱۰ ص۷۵،۷۶)
۱۲…آریوں کا پرمیشر
’’آریوں کا پرمیشر ناف سے دس انگلی نیچے ہے۔ سمجھنے والے سمجھ لیں۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۱۰۶، خزائن ج۲۳ ص۱۱۴)
تاریخ عالم کو الٹو پلٹو! دنیا میں کوئی ایسا خوش کلام اور شیریں گفتار انسان پیش کر سکتے ہو تو کرو۔ نہیں کر سکتے! ابتدائے آفرینش سے آج تک کیفیت میں اس قسم کی فحش کلامی وعریانی اور کمیت میں اس قدر بدزبانی اور زہر افشانی کا عشر عشیر بھی نہیں دکھلا سکو گے۔
یہاں ہم نے بادل ناخواستہ بطور نمونے مشتے ازخروارے صرف چند ’’خوش کلامیاں‘‘ پیش کی ہیں۔ اگر اس سے زیادہ تفصیل مطلوب ہو تو مولانا نور محمد صاحب سابق مبلغ ومناظر مظاہر العلوم سہارن پور کا رسالہ ’’مغلظات مرزا‘‘ ملاحظہ ہو۔ گو مرزاقادیانی کے ان کارناموں کا استیعاب تو ان سے بھی نہیں ہوسکا۔ تاہم انہوں نے بڑے سائز کے ۷۲صفحات کے اس رسالہ میں ۶ اور ۷ سو کے درمیان ایسی سوقیانہ گالیاں ردیف وار معہ حوالہ جمع کر دی ہیں۔
بدزبانی کے متعلق مرزاقادیانی کا فیصلہ
آخر میں بدزبانی کے متعلق خود مرزاقادیانی کا فیصلہ اور فتویٰ پیش کر دینا جہاں آپ لوگوں کی دلچسپی کا موجب ہوگا۔ وہاں اس سے غیرجانبدارانہ اور خالی الذہن مبصر وناقد کو مرزاقادیانی کا حقیقی مقام اور صحیح منصب متعین کرنے میں مدد ملے گی۔
۱… ’’گالیاں دینا سفلوں اور کمینوں کا کام ہے۔‘‘ (ست بچن ص۲۱، خزائن ج۱۰ ص۱۳۳)