اس کنونشن میں جو پالیسی اختیار کی گئی اور جو طرز عمل سامنے آیا وہ مسلمانوں کے لئے انتہائی دل آزار ہے۔ کیونکہ یکساں سول کوڈ کے بعد مسلم پرسنل لاء کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہ جاتی اور مسلمانوں کے لئے مذہبی اور شرعی ہدایات کے خلاف کسی چیز کا قبول کرنا ممکن نہیں ہے۔
اس لئے دارالعلوم دیوبند، اس کے فرزند اور منتسبین غیرمبہم الفاظ میں اس سے بیزاری کا اظہار کرتے ہیں اور اس کو مداخلت فی الدین قرار دیتے ہوئے اس کے ہر حال میں ناقابل قبول ہونے کو واضح کر دینا اپنا ملی اور مذہبی فریضہ سمجھتے ہیں۔ اﷲتعالیٰ مسلمانوں کو اس طرح کے تمام شروروفتن سے محفوظ رکھے۔ آمین!
آخر میں احقر خدام دارالعلوم دیوبند کی جانب سے مہمانان گرامی قدر کا بصمیم قلب شکریہ ادا کرنا اپنا فرض سمجھتا ہے اور واجبات کی ادائیگی میں کوتاہی کے لئے معذرت خواہ ہے اور امید کرتا ہے کہ حضرات محترمین نے جس طرح زحمت سفر برداشت کر کے کرم بے پایاں کا ثبوت دیا ہے اسی طرح تقصیرات سے صرف نظر فرماکر بھی ممنون فرمائیں گے۔ والسلام!
(حضرت مولانا) مرغوب الرحمن (صاحب) مہتمم دارالعلوم دیوبند
ختم نبوت کی حقیقت
اور
حفاظت دین کے لئے سلسلہ میں ہمارے بزرگوں کا مؤقف
از حضرت مولانا محمد منظور صاحب نعمانی
حضرات کرام! آپ میرا حال دیکھ رہے ہیں، بیماری اور ضعف پیری سے نیم جان جسم آپ کے سامنے ہے۔ اس حال میں اپنی حاضری اور آپ حضرات کے درمیان موجودگی کو اﷲتعالیٰ کی توفیق خاص کا کرشمہ اور اپنے لئے باعث سعادت سمجھتا ہوں اور اس اجلاس کے موضوع ’’ختم نبوت‘‘ کی نسبت کی قوت کشش کا ایک ثمرہ۔
زندگی بھر کتاب وقلم سے واسطہ رہنے کے باوجود نہ علم آیا اور نہ قلم، اور اب تو آئے ہوئے علم کے جانے کا زمانہ ہے۔ رات ہی مجھے معلوم ہوا کہ اسی حال میں اتنے اہل علم حضرات کے سامنے اس اہم اجلاس کی پہلی نشست میں مجھے کچھ عرض کرنا ہے تو کوشش کی کہ چند مختصر اشارات قلمبند کرادوں۔
محترم حضرات! نبوت ورسالت انسان کی سب سے اہم بنیادی اور فطری ضرورت اور