اسی طرح درود پاک میں بھی اس تحریف کا ارتکاب کیا ہے۔ اصل دروود جو اہل سنت والجماعت کے عقیدہ کی رو سے درست ہے وہ یہ ہے: ’’اللہم صل علیٰ محمد وعلیٰ اٰل محمد کما صلیت علی ابراہیم وعلیٰ اٰل ابراہیم انک حمید مجید۰ اللہم بارک الخ!‘‘ اس میں اس نے یہ کیا کہ جہاں لفظ محمد آیا ہے وہاں اس کے آگے لفظ احمد کا بھی اضافہ کر دیا ہے۔ (بحوالہ قادیانی نمبر پاکستان)
یہ ہیں مرزائیوں کے ناقابل معانی جرائم جن سے امت مسلمہ کو ایک زبردست مقابلہ کا سامنا ہے۔ اس معرکہ آرائی میں ایک طرف تو ایمان کو متزلزل ہونے سے محفوظ رکھنا ہے۔ دوسری طرف تقدس رسول کو برقرار رکھتے ہوئے خدا کی وحدانیت کے ساتھ قرآن جیسی بیش بہا اور آخری کتاب کی دل وجان سے حفاظت کرنی ہے۔ انشاء اﷲ تعالیٰ!
قادیانیت
از: مولانا نظام الدین اسیرادروی
۱۸۳۹ء میں ایک منحوس ساعت آئی جب پنجاب کے ضلع گورداسپور میں ایک شخص پیدا ہوا اور اس نے انگریزی حکومت کے زیرسایہ اور اس کی تلواروں کی حفاظت میں اپنے نبی ہونے کا دعویٰ کیا۔ چونکہ یہ حکومت کا خود کاشت پودا تھا اور انگریزوں کا نیر اقبال عروج پر تھا۔ اس لئے ہندوستان کی آب وہوا اس کے پنپنے اور بڑھنے کے لئے سازگار ثابت ہوئی۔ اس خود ساختہ نبی کا نام مرزاغلام احمد قادیانی تھا۔ جو پنجاب کے ایک مقام قادیان میں ۱۸۳۹ء میں پیدا ہوا اور ۱۸۷۵ء کے آس پاس نبوت کا دعویٰ کیا۔ مرزاغلام احمد قادیانی کے باپ کا نام غلام مرتضیٰ اور اس کے بڑے بھائی کا نام مرزا غلام قادر تھا۔ جو انگریزی حکومت کی طرف سے ضلع گورداسپور کا سپرنٹنڈنٹ تھا۔ اس خاندان کے بعض دوسرے افراد بھی انگریزی حکومت کے ملازم تھے۔ مرزاغلام احمد نے پہلے مسیح اور مہدی موعود ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ چنانچہ مرکز قادیان سے مرزاغلام احمد کی جو سوانح حیات شائع ہوئی ہے سوانح نگار نے اس میں اس کے دعویٰ مسیحیت کے سلسلہ میں لکھا ہے: ’’جب آپ کی عمر چالیس سال کی ہوئی تو آپ کو الہام ہوا کہ تم ہی وہ مسیح اور مہدی ہو جس کے آنے کا مسیحیوں او مسلمانوں سے وعدہ تھا۔ جب یہ الہام آپ کو ہوا تو آپ نے ایک مدت تک اس کو ظاہر پر محمول کیا۔ لیکن باربار الہام ہونے کے بعد آپ نے اپنے مسیح ومہدی ہونے کا اعلان کیا۔‘‘ (سیرت وسوانح مرزاغلام احمد، شائع کردہ مرکز قادیان ص۹)