مؤرخ کہتا ہے کہ پاکستان کا مطالبہ علامہ اقبالؒ کے الٰہ آباد کے خطبے سے شروع ہوا۔ میں آپ کو توجہ دلاتا ہوں کہ فلسفی کا خواب شہید کے جہاد کا محض ایک عکس تھا۔ جو ہم اور آپ دیکھ سکتے ہیں۔ خبر نہیں اس کے اور کتنے عکس لوح سے لے کر عرش تک ابھی تک ہماری آنکھوں سے پوشیدہ ہیں اور آنے والی نسلیں ان کے آثار سے کیا کیا برکتیں حاصل کریں گی۔
یہ غازی علم الدین شہید کا دکھایا ہوا راستہ تھا۔ جس پر چل کر شہید گنج کی مسجد کو غلط قانون کے پنجے سے چھڑانے کی کوشش کی گئی۔ بظاہر یہ نظر آتا ہے کہ وہ کوشش ناکام رہی۔ لیکن چشم بصیرت دیکھ سکتی ہے کہ غیر مسلموں کو شہید گنج سے نکالنے کی جو کوشش شروع ہوئی تھی۔ اسی نے تمام مغربی پاکستان کوغیر مسلموں کے غلبے سے نجات دلانے کی مہم کی صورت اختیار کرلی۔
قیام پاکستان کی تحریک میں جن شہداء نے اپنی جانیں جان آفریں کے سپرد کردیں۔ اگر آج ہمیں اپنے گناہوں کے باعث یہ نظر حاصل نہیں کہ ہم عالم اخروی میں ان کی روحانی بلندیوں کو دیکھ سکیں۔ تو کم از کم ان کا یہ اثر ہماری یہ گنہگار آنکھیں بھی دیکھ سکتی ہیں۔ جن کو آخرت کی پرواہ تھی۔ ان کو اﷲ نے آخرت کے انعامات سے نوازا اور ان کے جن بھائیوں کو فقط دنیا کی ہوس تھی۔ انہیں شہداء کی قربانیوں کے طفیل ملت کے ان دنیا پرست عناصر کو دنیاوی انعامات سے یوں سیراب کیا کہ جن کو قلم پکڑنا نہ آتا تھا۔ ان کے قلم دفتروں پر حاوی ہوگئے اور جن کو کلر کی میں ترقی کی آرزو رہتی تھی۔ وہ دنیا کے بادشاہوں کی صفوںمیں ہم نشین ہونے لگے۔
تحریک ختم نبوت ایک سیاسی انقلاب کا پیش خیمہ تھی
شہداء ختم نبوت کی ابھی تک تعداد معین نہیں ہوسکی۔ مغربی پاکستان کے مختلف شہروں قریوںو اور دیہات میں جو دور ابتلا آیا۔ اس کی تفصیل بھی یک جا قلم بند نہیں ہوئی۔ لیکن میں ایک سوال پوچھنا چاہتا ہوں۔ قیام پاکستان سے لے کر ۱۹۵۲ء تک اسلام کے نام پر جس طرح چند پیشہ ور سیاست دانوں نے ایک پولٹیکل پارٹی کے سوا تمام سیاسی جماعتوں کے گلے گھونٹ دئیے تھے۔ اور بقول پاکستان کی عدالت عالیہ کے جس طرح مجلس دستور ساز نے یہ پوزیشن حاصل کرلی تھی کہ اگر وہ ابدالآباد تک ملک کا آئین تیار نہ کرتی تو انہی گنے چنے سیاسی بازی گروں نے پاکستان کے سیاسی اقتدار پر اجارہ داری قائم رکھی تھی۔
کیا وجہ ہے کہ تحریک ختم نبوت سے پہلے ملک میں اس جورواستبداد سے نجات دلانے کے لئے کوئی عمومی تحریک نہ اٹھی؟ یہ ٹھیک ہے کہ بظاہر گورنر جنرل نے اس دستوریہ سے نجات دلائی۔ لیکن گورنر جنرل کے اس اقدام کے لئے سازگار صورتحال کس تحریک نے پیدا کی۔ اگر گورنر