میرے لئے چاند اور سورج دونوں کا۔ کیا اب تو انکار کرے گا؟ (اعجاز احمدی ص۷۱، خزائن ج۱۹ ص۱۸۳)
متعدد آیات کے بارے میں بے جھجک کہتے ہیں کہ حق تعالیٰ نے مجھے مخاطب کیا ہے۔ اس شخص کا حوصلہ دیکھئے۔ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر خاتم النّبیینﷺ تک تمام انبیاء علیہم السلام کی کچھ عظمتوں ہی کو اپنی ذات میں سمولینے کا مدعی نہیں بلکہ وہ صاف صاف کہتا ہے کہ میں ہی سب کچھ ہوں۔
وہ لکھتا ہے: ’’میں آدم ہوں، میں شیث ہوں، میں نوح ہوں، میں ابراہیم ہوں، میں اسحاق ہوں، میں اسماعیل ہوں، میں یعقوب ہوں، میں یوسف ہوں، میں موسیٰ ہوں، میں داؤد ہوں، میں عیسیٰ ہوں، میں محمدﷺ کا مظہر اتم ہوں۔ یوں ظلی طور پر محمد اور احمد ہوں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۳، خزائن ج۲۲ ص۷۶ حاشیہ)
اس کا کہنا ہے کہ میرے معجزات انبیاء کے معجزات سے بڑھ کر ہیں۔
(کشتی نوح ص۶، خزائن ج۱۹ ص۶ ملخص)
اور میری پیش گوئیاں نبیوں کی پیش گوئیوں سے زیادہ ہیں۔ (ایضاً)
اس نے لکھا ہے کہ: ’’اﷲتعالیٰ فرماتا ہے تو جس چیز کو بنانا چاہے بس کن کہہ دے وہ ہو جائے گی۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۱۰۵، خزائن ج۲۲ ص۱۰۸)
جب کہ صاحب بہادر کی وہ پیشین گوئیاں بھی پوری نہیں ہو پاتیں جوانتہائی بلند بانگ دعوؤں کے ساتھ کی گئی تھیں جنہیں ہم یہاں پیش کر رہے ہیں۔
مرزاغلام احمد قادیانی کی فیصلہ کن پیشین گوئیاں اور ان کا شرمناک انجام
غلام احمد قادیانی اگرچہ بے پناہ چالاک آدمی تھا۔ مگر جیسے کسی ملاح کا حد سے زیادہ بڑھا ہوا حوصلہ اس کی غرقابی کا سبب بن جاتا ہے اسی طرح چالاکی ومکاری میں اس کا حد سے زیادہ گذر جانا اس کو بری طرح لے ڈوبا۔ اس نے مختلف پہلوؤں سے انبیاء علیہم السلام کی شان میں گستاخیاں کیں۔ قرآن کریم کی تحریف میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ کلمۂ اسلام کا گو صراحتاً انکار نہیں کیا۔ مگر اس کے لازمی تقاضوں کی صریح مخالفت کی۔ خاتم النّبیینﷺ کو جھٹلایا۔ اجماع امت کی دھجیاں اڑا کر رکھ دیں۔ قدم قدم پر مسلمانوں کی دل آزاری کی۔ عیسائیوں کو بھی نہیں بخشا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو یوسف نجّار کا ناجائز بیٹا بتایا۔ جو قرآنی صداقتوں کے قطعی خلاف ہے۔ ہندوؤں کے بزرگوں کی بھی مٹی پلید کر کے رکھ دی۔ اس طرح غلام احمد نے ایک ہی وقت میں بہت ساری مخالفتیں مول لے لیں۔