بسے نادیدنی رادیدہ ام من
مرا اے کاش کہ مادر نہ زادے
کیا اس سے زیادہ آنحضرتﷺ کی شان اقدس میں گستاخی ہوسکتی ہے؟ کیا اس سے زیادہ کفر کسی نے آج تک بکا ہے یا کسی یورپین یا امریکن مخالف اسلام اور معاند رسول نے اس انداز میں سرور کائنات اور فخر موجودات کی تصویر کھینچی ہے۔ کیا آج تک کسی بداندیش وبدخواہ رسول نے خود صاحب تخت وتاج ہوکر اپنے سامنے صاحب السیروالمعراج کے دشمنوں کو غلامانہ انداز میں کھڑا کیا ہے؟ کیا کسی انسان صورت شیطان نے آج تک سرور عالم کے دشمنوں کی اس بری طرح توہین وتذلیل کی ہے۔ نہیں اور یقینا نہیں ؎
بہ برق میں یہ کرشمہ نہ شعلہ میں یہ ادا
کوئی بتائے کہ وہ شورخ تند خو کیا ہے؟
پھر یہ حقیقت کتنی دلآویز اور عبرت انگیز ہے کہ علم مجسم حضورﷺ سراپا نور کو کھڑا کر کے خود شاہانہ کرسی پر شاہانہ تاج زیب سر کر کے رونق افروز ہونے والے بے غیرت خیر سے پرائمری بھی پاس نہیں۔
پرائمری فیل مصلح موعود
یہ طعن نہیں سولہ آنے حقیقت ہے۔ خود میاں صاحب کے الفاظ موجود ہیں: ’’میری مثال دیکھ لو میں پرائمری میں بھی فیل ہوا اور مڈل میں بھی فیل ہوا۔ لیکن چونکہ گھر کا مدرسہ تھا اس لئے اگلی جماعت میں بٹھا دیا گیا۔ لیکن انٹرنس میں جا کر سوائے تاریخ اور جغرافیہ کے سب مضمونوں میں فیل ہو گیا… ایک لطیفہ یاد آگیا کہ پچھلے دنوں جب لاہور میں میں شیخ بشیر احمد کے ہاں ٹھہرا ہوا تھا تو ایک طالب علم لڑکی جو کہ ایم۔اے فلاسفی میں پڑھتی تھی۔ بعض سوالات پوچھنے کے لئے آئی… وہ مجھے کہنے لگی کہ کیا آپ ایم۔اے ہیں۔ میں نے کہا میں پرائمری فیل ہوں۔‘‘
(الفضل قادیان مورخہ ۲۸؍اکتوبر ۱۹۴۶ء ص۶، کالم۳،۴)
مگر اس پرائمری فیل کی کامیابی کا معیار ملاحظہ ہو۔ اسی خطبہ میں فرماتے ہیں جو اسی ’’الفضل‘‘ کے اسی صفحے پر صرف چند سطر میں پہلے موجود ہے کہ: ’’پس جب تک تم چھوٹے محمد(ﷺ) نہیں بن جاتے اس وقت تک کامیاب نہیں ہوسکتے۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۸؍اکتوبر ۱۹۴۶ء ص۶)
یہ تو کسر نفسی سے چھوٹے محمدﷺ بن رہے ہیں۔ ورنہ دراصل تو (خاک بدہنش)