نبوت پر دال ہیں۔ اور جن سے مسئلہ ختم نبوت، آفتاب نصف النہار کی طرح روشن ہوجاتا ہے۔ دیکھئے آقائے کونین، سرور دوعالم حضرت محمد مصطفیﷺ کیا ارشاد فرماتے ہیں۔
احادیث نبوی
ارشادات رسول اﷲﷺ
’’عن عرباض بن ساریۃ عن النبیﷺ قال انی عند اﷲ مکتوب خاتم النّبیین وان آدم لمنجدل فی طینتہ(رواہ فی شرح السنہ احمد فی مسندہ کما فی المشکوٰۃ ص۵۱۳، باب فضائل سید المرسلین)‘‘ {عرباض بن ساریہؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ میں خدا کے نزدیک اس وقت خاتم النّبیین مقرر ہوچکا تھا۔ جب کہ آدم علیہ السلام ابھی گارے کی شکل میں تھے (یعنی ان کے جسم وروح میں تعلق پیدا نہ ہوا تھا۔) }
کنزالعمال میں بحوالہ ابن سعد اس حدیث میں بجائے عند اﷲ کے ام الکتاب کا لفظ ہے۔ پس اس ارشاد سے یہ واضح ہوا کہ میں لوح محفوظ میں خاتم النّبیین لکھا جا چکا تھا۔
’’عن ابی ہریرۃؓ قال قال رسول اﷲﷺ لما خلق اﷲ عزوجل آدم علیہ السلام اخبر بنیہ فجعل یری فضائل بعضہم علیٰ بعض فرای نوراً ساطعاً فی اسفلہم قال یا رب من ہذا قال ہذا ابنک احمد ہو الاول وہوالآخر وہو شافع واول مشفع (رواہ ابن عساکر کما فی الکنزج۱۱ ص۴۳۷)‘‘
ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا جب اﷲ تعالیٰ نے آدم کو پیدا کیا تو انہیں ان کی اولاد کی خبر دی۔ آدم نے دیکھا کہ بعض بعض پر فضیلت رکھتے ہیں۔ ان سب کے آخر میں ایک بلند نور دیکھا تو عرض کیا کہ اے میرے پروردگار یہ کون ہے؟ ارشاد ہوا یہ تمہارے فرزند احمدﷺ ہیں۔ یہی سب سے پہلے نبی ہیں۔ اور یہی سب سے آخر ہیں۔ یہی قیامت میں سب سے پہلے شفاعت کریں گے اور انہی کی شفاعت سب سے پہلے قبول ہوگی۔
’’عن ابی ہریرہؓ قال قال رسول اﷲﷺ لما نزل آدم باالہند واستوحش فنزل جبریل فنادیٰ باذان اﷲ اکبر، اﷲ اکبر مرتین اشہد ان لا الہ الا اﷲ مرتین اشہد ان محمداً رسول اﷲﷺ مرتین قال آدم لجبریل من محمد قال اخر ولدک من الانبیاء (کنزالعمال ج۱۱ ص۴۵۵، والخصائص ج۱ ص۸)‘‘{ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا آدم علیہ السلام جب ہندوستان میں نازل