مرزاغلام احمد قادیانی کی پیشین گوئیاں واقعات کے آئینہ میں
از: مولانا کفیل احمد علوی کیرانوی
قادیانیت کا مختصر تعارف اور… پیشین گوئیاں جنہیںخود غلام احمد قادیانی نے اپنے صادق یا کاذب ہونے کا معیار اور حق وباطل کے درمیان فیصلہ کن قرار دیا تھا اور جو قطعی طورپر غلط ثابت ہوئیں۔
قادیانیت کے جیب وگریباں
اس وقت ہمارا موضوع مرزاغلام احمد قادیانی کی ان پیشین گوئیوں کا جائزہ لینا ہے جنہیں خود مرزاقادیانی نے اپنے صادق یا کاذب ہونے کا اصل معیار قرار دیا ہے۔ لیکن اس سے پہلے ہم چاہتے ہیںکہ غلام احمد کی شخصیت اور قادیانیت پر ایک سرسری نظر ڈال لی جائے۔ یہ فتنہ اب پھر سر ابھارتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔ اس لئے ضرورت ہے کہ مسلمان قادیانیوں کی فتنہ انگیزیوں اور خطرناک چالوں کو سمجھیں اور ان کی سازشوں سے باخبر رہیں۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ زبان وقلم کی طاقت سے کام لے کر قادیانیت کے بدنما چہرہ کو سرعام بے نقاب کر دیں۔
مرزاغلام احمد قادیانی نے امام مہدی، مسیح موعود اور نبوت کے جھوٹے دعوے کر کے ملت اسلامیہ کی صفوں کو بنیادی طور پر درہم برہم کرنے کی ناپاک سعی کی ہے۔ اس حقیقت سے ہندو پاک اور بنگلہ دیش وغیرہ ممالک کے اہل علم حضرات بخوبی واقف ہیں اور انہوں نے اپنے اپنے دائروں میں بجا طور پر اس گمراہی کو روکنے اور حقائق کی طاقت سے اس کے اثرات بد کو ختم کر دینے کی مؤثر اور کامیاب کوششیں کی ہیں۔
مرزاغلام احمد قادیانی اپنے زعم میں ختم نبوت کو مانتے تو ہیں مگر اس کی ایسی مہمل تاویل کرتے ہیں جو نہ ماننے کے مترادف ہے۔ وہ قرآنی آیات مقدسہ کی اپنی نفسانی خواہشات کے مطابق تفسیر کرتے ہیں۔ وہ اور ان کے ساتھی انبیاء علیہم السلام کی توہین کرتے ہیں۔ غلام احمد کے خلیفہ مرزابشیرالدین ’’حقیقت النبوۃ ص۲۵۷‘‘ میں غلام احمد کے متعلق لکھتے ہیں: ’’وہ بعض اولوالعزم نبیوں سے بھی آگے نکل گئے۔‘‘
وہ اپنے جاہل چیلوں کو حضرات صحابہؓ کے ہم رتبہ قرار دے کر ان کی مسلمہ عظمت کو مجروح کرنے کی مذموم کوشش کرتے ہیں۔ قادیانیوں کا اخبار ’’الفضل‘‘ جلد۵ مورخہ ۲؍مئی ۱۹۱۸ء کی اشاعت میں لکھتا ہے: ’’پس ان دونوں گروہوں میں تفریق کرنی یا ایک کو دوسرے سے مجموعی