ہوجانے سے رحمت ہیں۔} علامہ نسفیؒ فرماتے ہیں: ’’ہو رحمۃ للمؤمنین فی الدارین وللکافرین فی الدنیا بتاخیر العقوبۃ فیہا‘‘ (مدارک ص۲۷۹ برحاشیہ خازن) {یعنی حضورﷺ مومنوں کے لئے ہر دوجہان میں رحمت ہیں اور کافروں کے لئے ان سے عذاب دنیا مؤخر ہوجانے سے صرف دنیا میں رحمت ہیں۔}
مختصر یہ کہ حضور اقدسﷺ کے رحمت اللعالمین ہونے کے صدقہ میں کافروں نے بھی عذاب دنیوی سے امن پایا اور کیوں نہ پاتے۔ جب کہ حضور رحمت للعالمین ہیں اور عالمین میں کافر بھی شامل ہیں۔ وہ مردود ہستیاںجوبندر اور سؤر بن جانے کے لائق تھیں اور جو عذاب استیصال اور عذاب خسف ومسخ میں مبتلا ہوجانے کی مستحق تھیں۔ اﷲ تعالیٰ نے انہیں مدنی رحمت للعالمین کے صدقہ میں ہربلا سے محفوظ رکھا۔
ہاں۔ اب ذرا مرزا قادیانی کی رحمت کے اس پہلو پر نظر ڈالئے:
مرزا قادیانی کی رحمت کا یہ پہلو
مرزا قادیانی آتے ہی سناتے ہیں: ’’الامراض تشاع والنفوس تضاع۔ ملک میں بیماریاں پھیلیں گی اور بہت جانیں ضائع ہوں گی۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۹۴، خزائن ج۲۲ ص۹۷)
’’پنجاب میں طاعون پھیل جائے گی اور ہر ایک مقام طاعون سے آلودہ ہوجائے گا اور بہت مری پڑے گی اور ہزارہا لوگ طاعون کاشکار ہوکر مر جائیں گے اور کئی گائوں ویران ہوجائیں گے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۲۰، خزائن ج۲۲ ص۲۳۰)
’’یاد رہے خدا نے مجھے عام طور پر زلزلوں کی خبر دی ہے۔ پس یقینا سمجھو کہ جیسا کہ پیشین گوئی کے مطابق امریکہ میں زلزلے آئے۔ایسا ہی یورپ میں بھی آئے اور نیز ایشیاء کے مختلف مقامات میں آئیں گے اور بعض ان میں قیامت کا نمونہ ہوں گے اور اس قدر موت ہوگی کہ خون کی نہریں چلیں گی۔ اس موت سے چرند پرند بھی باہر نہیں ہوں گے۔ اور زمین پر اس قدر تباہی آئے گی کہ اس روز سے کہ انسان پیدا ہوا ایسی تباہی کبھی نہیں آئی ہوگی۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۲۵۶، خزائن ج۲۲ ص۲۶۸)
’’میرے آنے کے ساتھ خدا کے غضب کے مخفی جو ایک بڑی مدت سے مخفی تھے ظاہر ہوگئے۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۵۶، خزائن ج۲۲ ص۲۶۸)