کی تعمیر کی جائے اور الواح مزار نصب کی جائیں۔
۵… دہلی دروازہ لاہور کے باہر جو نیا چوک تعمیر ہورہا ہے۔ اس کا نام چوک شہیداں ختم نبوت رکھا جائے اور چاروں جانب یہ نام مناسب حروف میں لکھے جائیں۔ ان حروف پر چراغاں کا مناسب انتظام کیاجائے۔
۶… جہاں تک تحریک کے مطالبات کا تعلق ہے۔ ان میں سے سرظفراﷲ کو منصب سے ہٹائے جانے کا مطالبہ پورا ہوچکا ہے۔ لیکن کلیدی آسامیوں پر تقررات اور پاکستان میں اقلیتوں کے تعین کے مسائل بدستور قائم ہیں۔
علیٰ ہذا القیاس پاکستان کے اندر مذہبی یا سیاسی جماعتوں نے متوازی حکومت کے نمونے قائم کررکھے ہیں۔ اور حکومت پاکستان کی طرح ان کی جداگانہ وزارتیں اورفوجیں ہیں۔ انہیں خلاف قانون جماعتیں قرار دے کر ان کے ناپاک عزائم کی تفتیش اور قابل اعتراض لٹریچر کی ضبطی نہایت ضروری ہے۔
ہمارا فرض
اب میں اس موضوع کی جانب رجوع کرتا ہوں کہ شہداء ختم نبوت کی یادگار منانے سے ہم خود کیا عملی سبق حاصل کرسکتے ہیں۔ آج دنیا میں جو اضطراب بدامنی اور نفسا نفسی کا عالم ہے۔ اس کے اثرات ہم سب کی زندگی پر پڑتے ہیں۔ اگر ہم میں کوئی ایسے افراد بھی شامل ہیں۔ جو احساس اخلاق سے عاری ہوچکے ہیں۔ اور دین کی خاطر یا اجتماعی مفاد کی خاطر کسی کوشش پر آمادہ نہیں تو ان کی انفرادی زندگی کے مفاد بھی انہیں مجبور کرتے ہیںکہ وہ اصلاح احوال کی جانب مائل ہوں۔
میں اس نکتے کے متعلق اپنی معروضات پہلے پیش کرچکا ہوں کہ تحفظ ختم نبوت کس طرح پاکستان میں انفرادی اور اجتماعی اصلاح کا مرکزی نقطہ ہے۔ میں خاص طور پر تین طبقات سے خطاب کرتے ہوئے کہتا ہوں کہ ان کے فوری مفاد کا تقاضا ہے کہ وہ تحریک تحفظ ختم نبوت کے پروگرام کی روشنی میں اپنی روزمرہ کی زندگی کا جائزہ لیں۔
نوجوانوں کو دعوت عمل
۱… میرا پہلا خطاب نوجوانوں اور طالب علموں سے ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے زندگی کے امکانات ختم نہیں ہوئے۔ نہ ان کی عادات میں ٹھہرائو پیدا ہوچکا ہے۔ بلکہ وہ مستقبل کے منتظر ہیں۔ دنیا کی تمام قوموں اور ملکوں میں انقلاب ہمیشہ طالب علموں نے پیدا کیا ہے۔ مصر کو