گوہ نے نہایت بلیغ عربی زبان میں جس کو ساری مجلس سنتی تھی کہا: ’’لبیک وسعدیک یا رسول اﷲ رب العالمین‘‘ یعنی اے رب العالمین کے سچے رسول میں حاضر ہوں اور آپ کی اطاعت کرتی ہوں…
آپ نے پھر فرمایا: ’’فمن انا قال انت رسول رب العالمین وخاتم النبیین‘‘ میں کون ہوں؟ گوہ نے جواب دیا کہ آپ پروردگار عالم کے سچے رسول ہیں اور انبیاء کے ختم کرنے والے ہیں۔
الغرض ختم نبوت ایک ایسا مہتمم بالشان مسئلہ اور اسلام کا اصل الاصول ہے کہ آنحضرت سید المرسلینﷺ کے ساتھ دوسرے انبیاء ورسل اور خیر امت کے ساتھ سابقہ اقوام وامم اور زندوں کے ساتھ مردوں اور صاحب نطق وبیان انسانوں کے ساتھ بے زبان حیوانوں نے بھی اس کی شہادت دی ہے۔ اس حقیقت کے پیش نظر اگر یہ کہا جائے تو شاید مبالغہ نہ ہوگا کہ اسلام اور ایمان کے بنیادی مسائل وعقائد میں کوئی مسئلہ اور عقیدہ اس قدر زیادہ ظاہر وباہر زیادہ واضح ومبرہن زیادہ روشن وتابناک اور زیادہ اجماعی اور متفق علیہ نہیں جس قدر مسئلہ ختم نبوت۔
اب ایک ایسے مسئلہ کا جس کا اقرار جنگل کی گوہوں تک کو ہے۔ جب قادیان کے متنبی نے انکار کیا تو انہوں نے کئی پینترے بدلے۔ کئی جھوٹ بولے۔ کئی پاپڑ بیلے۔ مگر جب کامیابی کی کوئی صورت بنتی نظر نہ آئی تو آخر حربہ ظل اور بروز کا اختیار کیا جو بظاہر نظر فریب اور زہر برنگ تریاق ہے اور بہت سے کم نظر اور سادہ وبے خبر مسلمان اس کا شکار ہو کر متاع ایمان لٹا چکے ہیں۔
اس لئے ہم پھر کبھی اس مسئلہ کو ہر پہلو سے مفصل زیر بحث لاکر اس کا بطلان اظہر من الشمس کرنے کی سعی کریں گے۔ ’’وما توفیقی الا باﷲ العلی العظیم‘‘
تنظیم اہل سنت
طالوت!
تنظیم اہل سنت جب تک نہ ہو گی پوری
چھائی رہے گی ہم پر بدعت کی بے شعوری
ذریۃ البغایا کل تک تھا نام جن کا
آج ان کی چاپلوسی کیوں ہوگئی ضروری
ابلہ فریبیاں ہیں سب لیڈری کی باقی
مرکز کو چھوڑ آیا گو قادیاں کا نوری
ہے خون میں خوشامد گھٹی میں ہے تملق
باپو تھا جی جنابی بیٹا ہے جی حضوری