ہندوستان کی موجودہ حکومت کی تائید واعانت کے بل بوتے پر وہاں کے مسلمانوں کو پریشان کرنا شروع کردیا۔
اور انہوںنے کفروالحاد کے فتوے چسپاں کرنے شروع کردئیے۔ میں اور میرے چندرفقائ، مرزائیہ کی ایمان سوز سرگرمیوں کا دلچسپی سے مطالعہ کررہے ہیں۔ افسوس ہے کہ ترکی مدتوں تک شخصی حکومت کی زنجیروں میں جکڑا رہا اور جب ملوکیت کی نحوست دور ہوئی تو غیر مسلم اقوام نے اسے تباہ کرنے کے لئے اس پر یورش کردی۔ اور ہمیں آج تک کوئی موقع نہیں مل سکا کہ ہم عوام کو باقاعدہ اس نئے فرقے کے حالات سے مطلع کرسکیں اور انہیں بتا سکیں کہ اس فرقہ نے اغیار کی مدد سے شعائر اسلامی میں رخنہ اندازی کرکے اسلام کو نقصان پہنچانے کی کس قدر کوشش کی ہے۔
قرآنی آیات میں تحریف
میرے عزیزو! مرزا نے قرآنی آیات کی ترجمانی میں بہت تحریف سے کام لیا ہے۔ اور قرآنی آیات میں اپنے نام کو داخل کرنے کی کوشش کی ہے۔ اس نے جہاد کو منسوخ کردیا اور مکہ معظمہ کے بجائے حجاج کی عقیدت کا مرکز قادیان کو قرار دیا۔ وہ کلیم اﷲ ہونے کا مدعی تھا۔ اور عوام میں ہمیشہ یہ مشہور کرتا تھا کہ رات کو مجھ پر وحی نازل ہوتی ہے۔ اس کا دعویٰ تھا کہ مجھ میں مسیح موعود کی تمام نشانیاں پائی جاتی ہیں۔ اس لئے مجھ پر ایمان لے آئو۔
مرزا کے جانشین
مرزا کے مرنے کے بعد اس کے جانشین بدستور اسی غلط راہ پر کاربند رہے جو مرزا قادیانی نے ان کے لئے تجویز کیا تھا۔ وہ لوگ ذلیل سے ذلیل حرکات کے ارتکاب سے نہیں ہچکچاتے اور پچھلے دنوں تو انہوں نے مسلمانوں کی تحقیر اور حقوق شکنی میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔ ان کا دعویٰ کہ ان کے سوا روئے زمین کے مسلمان کافر ہیں۔ مرزا قادیانی کا جانشین بشیر الدین محمود اپنے آپ کو دنیا کا روحانی حکمران تصور کرتا ہے۔ اور مسلمانوں کو دھمکیاں دیتا رہتا ہے۔ کہ میں اپنی بددعائوں سے تمام پر بیماریاں اور عذاب نازل کردوں گا۔
’’احسان‘‘ اور ’’زمیندار‘‘ کی تحریروں کا اثر
پچھلے دنوں حاجی محمد زکریا صاحب نے جو آج کل ہندوستان مقیم ہیں۔ مجھے ایک خط اور اس کے ساتھ ’’زمیندار‘‘ اور ’’احسان‘‘ کے چند پرچے بھیجے۔ جن کا ترجمہ سن کر میں نے محسوس