ظلیت بلکہ عینیت
۱…مصطفیٰ میرزا بن کے آیا
محمد پئے چارہ سازی امت
ہے اب احمد مجتبیٰ بن کے آیا
حقیقت کھلی بعث ثانی کی ہم پر
کہ جب مصطفیٰ میرزا بن کے آیا
(الفضل مورخہ ۲۸؍مئی ۱۹۲۸ئ)
۲…پہلی حالت سے بڑھ چڑھ کر
’’چودھویں رات کا چاند مسیح موعود ہی تو ہے جو چاند رات کے وقت تھا۔ یعنی رسول کریمﷺ پس اس کا اصل حالت سے بڑھ چڑھ کر شان دار ہونا محل اعتراض کیوں کر ہوسکتا ہے۔‘‘ (الفضل قادیان ج۳ نمبر۷۶، یکم؍جنوری ۱۹۱۶ئ)
اس علم کلام اس طرز تاویل اور اس انداز جواب سے نادان یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارا پہلو صاف ہوگیا۔ اب محبوب خدا محمد مصطفیٰﷺ کی شان اقدس میں جو گستاخی کر و بجا ہے۔ اس تاویل کے بعد غلام احمد قدنی کو محمد مدنی سے خوب بڑھا چڑھا کر پیش کرو۔ اس سے محبوب خدا مطلوب ہر دوسرا کی توہین کا اعتراض وارد نہیں ہوگا۔ کیونکہ جس غلام احمد کو اچھالا اور بڑھایا جارہا ہے وہ کوئی غیرتو نہیں۔ عین وہی محمد مصطفیٰ تو ہے ہی۔ اس لئے تقابل اور توہین کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ حالانکہ اس سے زیادہ حبیب کبریا کی کوئی اور توہین ممکن اور متصور ہی نہیں ہے کہ انگریز کے ساختہ پرداختہ ’’نبی‘‘ کو عین محبوب خدا سمجھ لیا جائے اور اس طرح انگریز کی خوشامد درآمد ڈپٹی کمشنروں اور مجسٹریٹوں کی چاپلوسی اور پذیرائی فریضہ جہاد کی تنسیخ وحرمت قرآن کریم، کعبۃ اﷲ، مدینہ منورہ اور حج بیت اﷲ وغیرہ سے الہامات مرزا قادیان لاہور، اور قادیان کے سالانہ جلسہ کے تغیر وتبادلہ اور وقت کی ہر کافر وظالم حکومت کی محکومی وفرمابرداری مسلم لیگ کی بدخواہی، آزادی اور حریت کے پردانوں کی جاسوسی وگرفتاری، مسلمان سلطنتوں کی تباہی وبربادی، سقوط… بغداد پر قادیان میں چراغاں، انگریز کی دعاگوئی ورضا جوئی، سلطنت برطانیہ کے بقاء ودوام کی مسلسل ان تھک اور مرتے دم تک غیرمختتم مساعی اور ان سب سے بڑھ کر رسوائے عالم پچاس الماریوں اور انگریز کو اولیٰ الامر قرار دینے اور اس کی غیرمشروط اطاعت کو پورا نصف اسلام قرار دینے کے علاوہ صلحاء وعلمائ، صحابہ واہل بیتؓ حتیٰ کہ انبیاء کرام کے حق میں ہزاروں مرصع اور مسجع گالیوںپر مشتمل غلیظ اور متعفن لٹریچر کی پوری ذمہ داری سید الانبیاء خاتم المرسلین علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ذات اقدس برتر پر