جتنا حصہ نہ پانے والوں کا بھی خیال تو کرو جنہوں نے گردنیں کٹا دیں۔ اپنے سلف سے سبق حاصل کرو۔ اپنے مقام کو پہچانو۔ آپ وہ لوگ ہو جو وقت سے منہ موڑا نہیں کرتے۔ بلکہ وقت کے دھارے کا رخ پھیر دیا کرتے ہیں۔ اگر تدبیر میں کوئی غلطی رہ گئی تھی۔ تو اس کی تصحیح کرلیجئے اور نیت میں ہی کچھ کمی تھی۔ تب بھی وقت باقی ہے۔ اس کمی کو بھی پورا کرلیجئے۔
چھوٹے سرکاری ملازم کلرک اور غریب تاجر توجہ کریں
۳… تیسرے درجہ پر میرے مخاطب متوسط تجارتی طبقے اور ادنیٰ سرکاری ملازمت پیشہ افراد ہیں۔ ممکن ہے یہ طبقہ جیالے پن اور دلیری میں عوام سے کچھ پیچھے ہو۔ لیکن بہرصورت وہ اپنے خاندانوں میں شرافت کا کچھ معیار باقی رکھنا چاہتے ہیں۔ حرام وحلال کی تمیز سے بالکل بے بہرہ نہیں۔ عاقبت کا خوف انہیں ہر وقت نہیں تو کبھی کبھار آ ہی جاتا ہے۔ میں ان سے پوچھتا ہوں کہ جن کو خدا نے دنیا سے زاید حصہ دے دیا ہے۔ وہ تو شاید اس لئے تحفظ ختم نبوت سے غافل ہیں کہ ان کو زندگی کے دوسرے نشے میسر ہیں۔ لیکن جس نے شراب بھی نہیں پی۔ خنزیر پر بھی نہیں کھایا اور بدکاری بھی نہیں کی۔
آخر وہ ایسا کرنے والوں کو خالی دیکھ کر ذہنی تصورات میں ہی ایسا کیوں الجھ گیا ہے کہ نہ حلال میں اپنے جائز حصہ کی فکر ہے اور نہ حرام کی سزا سے اپنے آپ کو بچانے کا خیال۔ ذرا تو غور کرو کہ یہ تہذیب اور یہ تعلیم جو ہمارے اندر نفوذ کررہی ہے۔ آخر اس کا مطلب کیا ہے۔ یہی نہ کہ کتے کی طرح حکم مانو اور دسترخوان سے بچی کھچی ہڈیاں کھا کر پیٹ موٹا کرلو۔ پھر ریچھ کی طرح رقص کرو، اور بھیڑیوں کی طرح ایک دوسرے کے تکیے نوچو۔ فرصت ملے تو گدھ کی طرح مردار کھا کر اپنے تودۂ غلاظت پر خود ہی بیٹھے اونگھتے رہو۔
ان تمام آلودگیوں سے نجات دلا کر تمہاری جائز توقعات کو پورا کرنے۔ تمہاری خاندانی شرافت کو بچانے اور جن چیزوں کی تم قدر کرتے ہو۔ ان کو محفوظ رکھنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ اس نبیﷺ کے منصب کی ختمیت کو فراموش نہ کرو۔ جس کی تعلیم کے بغیر تمہاری اس دنیا اور اس دنیا کی زندگی کو سنوارنے کا اور کوئی راستہ نہیں۔
جمہور کی اسلامی تربیت اور بیداری
اگر یہ تینوں طبقات میری معروضات پر کان دھریں تو میں کہتا ہوں جس کے پاس