نیز ضلع گوجرانوالہ، لاہور، لائلپور، ملتان، ڈیرہ غازی خان، مظفر گڑھ، لودھیانہ، جالندھر، سیالکوٹ، گورداسپور، شیخو پورہ، جہلم، جھنگ، امرتسر، فیروزپور، میانوالی وغیرہ پنجاب کے مختلف اضلاع اور دہلی، آگرہ وغیرہ میں بھی مبلغین شعبۂ ہذا نے نہایت کامیاب دورے کئے۔ تبلیغی جلسے اور مناظرے کئے۔ جن کے نتیجے کے طور پر بہت سے مرزائیوں نے مختلف مقامات میں مرزائیت سے توبہ کرکے پھر مسلمان ہوگئے۔ جن کا اخبار ورسائل میں وقتاً فوقتاً اعلان کیا گیا ہے۔
مقتدر حضرات کی آراء
(انتخاب ازرائے بک دفتر شعبہ تبلیغ اسلام قادیان)
ذیل میں بعض ان حضرات کی رائیں ملخص طور پر نقل کی جاتی ہیں۔ جنہوں نے وقتاً فوقتاً قادیان آکر یہاں کے انتظامات شعبہ تبلیغ کا چشم دید نظارہ کرکے رائے بک میں اظہار خیال فرمایا ہے۔
۱… مفتی ہند حضرت مولانا کفایت اﷲ صاحب دہلوی کی رائے
’’قادیان جو نبوت کاذبہ اور دجالیت کا مرکز ہے۔ اس میں شعبۂ تبلیغ ابطال باطل وتبلیغ حقانیت کا فریضہ نہایت مستعدی سے انجام دے رہا ہے۔ اس کے مخلص کارکن ہر وقت سربکف خدمت اسلام میں طرح طرح کی تکلیفیں برداشت کرتے ہوئے مسلمانوں کو راہ حق دکھاتے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ ان کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ اور ان کی مخلصانہ مساعی کو قبول کرے۔ وہ تمام مسلمانوں کی اعانت وتعاون کے مستحق ہیں۔ اہل دل واصحاب ودولت کو دامے ورمے جانے قدمے ان کی امداد کرنی لازم ہے۔‘‘ محمد کفایت اﷲ کان اﷲ لہٗ دہلی
۲… امیر شریعت حضرت مولانا سید عطاء اﷲ شاہ صاحب بخاری کی رائے
’’مجلس احرار ہند کی طرف سے برطانوی نبوت کے مرکز قادیان میں ایک غیرسیاسی شعبہ تبلیغ اسلام قائم ہے۔ شعبہ تبلیغ کے مبلغ اعلیٰ مولوی محمد حیات صاحب سلمہ اﷲ تعالیٰ ہیں۔ اور فقیر اس شعبہ کا ایک ادنیٰ خادم ہے۔ سرظفراﷲ اگر حکومت برطانیہ کی ناک کا بال ہوتے ہوئے مسجدوں میں جا کر اور پبلک جلسوں میں کھڑا ہوکر مرزا غلام احمد کی برطانوی نبوت کی تبلیغ کرسکتا ہے اور ہندوستان ودیگر ممالک کے لوگوں سے لاکھوں روپے بٹور کر تبلیغ اسلام کے بہانے تخریب اسلام کے فرائض انجام دے سکتا ہے۔ تو مسلمانان ہند کو خواہ وہ ملازم حکومت ہی کیوں نہ ہو۔ اس شعبہ