قبلہ ہو اور تمام عمر طاعات میں صرف کردے۔ جیسے ابن امیر الحاج نے شرح تحریر میں لکھا ہے۔ }
۳… بحرالرائق سے ردالمختار میں منقول ہے: ’’والحاصل ان المذہب عدم تکفیر احد من المخالفین فیما لیس من الاصول المعلومہ ان الدین ضرورۃ‘‘ {ہمارا مذہب یہ ہے کہ مسلم اپنے کسی مخالف کو کافر نہیں کہتے جب تک کہ وہ ضروریات دین کا منکر نہ ہو۔}
۴… خفا جی شرح شفا ج۴ ص۴۳۰ میں آئمہ مالکیہ کے اقوال نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’قال ابنا لقاسم وکذا سخنون فی من تنباء کالمرتد وقال الصبغ بن الفرج من زعم انہ نبی فہو کالمرتد وقال اشہب فی یہودی زعم انہ نبی اوقال ان بعد نبیکم نبی سیاتی من اﷲ بشریعۃ انہ کالمرتد یستتاب والاقتل لانہ مکذب النّبیﷺ فی قولہ لانبی بعدی‘‘ {ابن قاسم سخنون اصبغ فرماتے ہیں کہ مدعی نبوت مرتد ہے۔ اشہب نے کہا اگر یہودی نبوت کا دعویٰ کرے یا یہ کہے کہ حضور کے بعد کوئی دوسرا نبی آنے والا ہے تو وہ مرتد ہے اگر توبہ کرے تو فبہاورنہ قتل کردیاجائے۔ اس لئے کہ انہوں نے حضور کے ارشاد لانبی بعدی کی تکذیب کی۔}
حضور خاتم الانبیاء الرسل ہیں اور اس کا منکر کافر ہے
امام ابو منصور عبدالقادر بغدادی اپنی شہرۂ آفاق تصنیف اصول الدین مطبوعہ استانبول میں فرماتے ہیں: ’’کل من اقربنبوۃ بنبینا محمدﷺ اقربانہ خاتم الانبیاء والرسل واقرّبتا بید شریعت ومنع من نسخہا وقال ان عیسیٰ علیہ السلام اذا نزل من السماء ینزل بنصرۃ شریعۃ الاسلام یحییٰ ما احیاہ القرآن ویمیت مااماتہ القرآن خلاف فرقۃ من الخوارج تصرف بالیزیدیۃ المنتبۃ الیٰ یزید بن ابی انیسۃ فانہم زعموا ان اﷲ یبعث فی اخر الزمان نبیا من العجم وینزل علیہ کتاباً من السماء وینسخ ذالک الشرع شرع القران وقد نص القراٰن محمداًﷺ خاتم النّبیین وقد تواترت الاخبار عنہ بقولہ لانبی بعدی۔ ومن ردحجۃ القرآن والسنۃ فہو الکافر‘‘ (ج۱ ص۱۶۲) {ہر ایک مومن جس طرح آں حضرتﷺ کی نبوت کا معترف ہوتا ہے۔ اسی طرح آپﷺ کو ختم الانبیاء والرسل، آپﷺ کی شریعت کا دوام اور اس کا عدم نسخ بھی مانتا ہے۔ نیز یہ بھی عقیدہ رکھتا ہے کہ حضرت مسیح