۲…
بدتر ہر ایک بدسے جو بدزباں ہے
جس دل میں یہ نجاست بیت الخلا وہی ہے
گو ہیں بہت درندے انساں کی پوستین میں
یاکوں کا خوں جو پیوے وہ بھیڑیا یہی ہے
(درثمین اردو ص۱۲)
افسوس کہ بدزبانی کی مذمت اور تقبیح کرتے ہوئے بھی مرزاقادیانی کی زبان بدزبانی سے ملوث ہوئے بغیر نہ رہ سکی۔ سچ ہے۔ ’’یترشح من الاناء ما ہو فیہ‘‘
از کوزہ ہماں ترا ودکہ در اوست
بدزبانی کے جواب میں فریب کاری
کہا جاتا ہے کہ مرزاقادیانی کی یہ گل افشانیاں مخالفین کی زبان درازیوں کا جواب اور ردعمل ہے۔ لہٰذا عوض معاوضہ گلہ ندارد! لیکن یہ سراپا مغالطہ اور سراسر فریب کاری اور سولہ آنے دھوکابازی ہے۔ کیونکہ اوّل تو مرزاقادیانی خود فرماتے ہیں:
۱… ’’بدی کا جواب بدی سے مت دو۔ قول سے نہ فعل سے۔‘‘
(نسیم دعوت ص۳، خزائن ج۹ ص۳۶۵)
۲… گالیاں سن کے دعا دیتا ہوں ان لوگوں کو
رحم ہے جوش میں اور غیظ گھٹایا ہم نے
(دافع الوساوس ص۲۲۵، خزائن ج۵ ص ایضاً)
۳… ’’خبردار! نفسانیت تم پر غالب نہ آوے۔ ہر ایک سختی کو برداشت کرو۔ ہر ایک گالی کا نرمی سے جواب دو۔‘‘ (نسیم دعوت ص۳، خزائن ج۱۹ ص۳۶۵، ملخص)
۴… ’’ایک بزرگ کو کتے نے کاٹا (اس کی) چھوٹی لڑکی بولی۔ آپ نے کیوںنہ کاٹ کھایا؟ اس نے جواب دیا۔ بیٹی! انسان سے کت پن نہیں ہوتا۔ اسی طرح جب کوئی شریر گالی دے تو مومن کو لازم ہے کہ اعراض کرے۔ نہیں تو وہی کت پن کی مثال لازم آئے گی۔‘‘
(تقریر مرزاقادیانی جلسہ قادیان ۱۸۹۷ئ، رپورٹ ۹۹، ملفوظات ج۱ ص۱۰۳)
دوسرے ہم چیلنج کرتے ہیں کہ جس طرح مرزاقادیانی کی سینکڑوں بدزبانیاں ہم نے پیش کر دی ہیں۔ اسی طرح علمائے کرام خصوصاً مجدد وقت قطب عالم حضرت مولانا رشید احمد