ان یہودیوں سے زیادہ تعداد رکھنے والے فلسطینی عربوں کو ان کے وطن سے دھکیلا جاچکا ہے۔
یا زیادہ سے زیادہ یہ ہوگا کہ پاکستان، کنیڈا اور فلپائن کی مدد سے کشمیرحاصل کرانے کی امید سے مست ہوکر مصر اور شام کے ساتھ تعلقات بگاڑ لے گا۔ غرض نہرو بڑا بھائی قرار پائے گا اور افغانستان سے سرحد کا جھگڑا نمٹنے میں نہ آئے گا۔
اتحاد عالم اسلام بھی مسئلہ ختم نبوت کے تصفیہ کا منتظر ہے
کیا اس الجھن کا حل سوائے اس کے ہوسکتا ہے کہ مسلمان ممالک سے پاکستان کے تعلقات صرف بادشاہوں، رئیسوں اور رقاصوں کے تبادلے تک محدود نہ رہیں۔ بلکہ مسلمان عوام ایک دوسرے کے حالات اور مسائل سے آگاہ ہوں۔ لیکن جب ہمارے خارجہ تعلقات کی بنیاد یہ ہو تو کیا خاتم النّبیینﷺ سے وابستگی کے سواکوئی اور وسیلہ بھی ایسا ہے جو نعت کی موسیقی، مسجد کی عبادات اور قرآن کی زبان کی مانند مشرق و مغرب اور شمال وجنوب کے مسلمانوں کو ایک کرسکے۔
یہ تین مسائل ایسے تھے جو سرظفراﷲ کو وزارت خارجہ سے ہٹائے بغیر حل نہیں ہوسکتے تھے۔ کیونکہ وہ بیرونی ممالک میں آخری نبیﷺ سے زیادہ پرچار قادیان کے نبی کی تعلیمات کا کیا کرتے تھے۔ نہ ہی ملک میں اس وقت تک سیاسی استحکام پیدا ہوسکتا تھا۔ جب تک حکومت کے اندر ایک دوسری حکومت قائم کرنے والے نظام کا خاتمہ نہ کردیا جاتا۔ جس کی جداگانہ پولیس، جداگانہ عدالتیں، جداگانہ خزانہ اور جداگانہ بیرونی سفارتیں قائم ہوچکی تھیں۔ غضب یہ ہے کہ اس خانہ ساز حکومت کا پاکستان کی حکومت کے محکموں سے براہ راست ربط قائم ہوچکا تھا۔ خود فوج بھی اس مداخلت کا نشانہ بنائے جانے سے محفوظ نہ تھی۔ جو کام ملکی حکام کے اشارے سے نہ ہوسکتا تھا۔ وہ خلیفہ ربوہ (چناب نگر) کی سفارش سے ہوسکتا تھا۔
راست اقدام کے متعلق غلط فہمیاں
یہ سیاسی، اقتصادی اور بین الاقوامی وجوہات تھیں جن کی بناء پر تحریک تحفظ ختم نبوت نے ۱۹۵۳ء میں راست اقدام کا آغاز کیا۔ راست اقدام کے مفہوم کے متعلق غلط فہمی پھیلانے کی ایسی منظم کوشش کی گئی کہ خود تحریک کے سادہ لوح بھی اس کا مفہوم بھول چکے ہیں۔ یا کم از کم اس کے متعلق الجھائو محسوس کرتے ہیں۔ ہم جن شہداء کی یادگار منانے کے لئے جمع ہوئے ہیں۔ اگرچہ ان کا جذبہ قربانی ان روحانی اور دینی مقاصد سے متعلق تھا۔ جن کا ہم ذکر کرچکے ہیں۔ لیکن ان کی اس قربانی کے سیاسی، اقتصادی اور بین الاقوامی نتائج بھی اس قدر اہم ہیں کہ ان کی جدوجہد کے مادی اسباب کو سمجھنا نہایت ضروری ہے۔ راست اقدام کے مفہوم کو سمجھنا اس لئے بھی ضروری ہے