مہتمم مرکز تنظیم اہل سنت کی طرف سے مرزابشیرالدین محمود احمد امام جماعت احمدیہ کو
غیرمشروط مناظرہ کا کھلا چیلنج
چھپ کر او غیر کے گھر رات کو جانے والے
کبھی بھولے سے ہی آ جا مرے کاشانے میں
ہم مسیحیوں کو چیلنج کرتے ہیں نہ یہودیوںکو۔ ملحدوں کو دعوت مناظرہ دیتے ہیں نہ دہریوں کو۔ کیونکہ ان کا کفر مسلمہ ہے۔ وہ اپنے آپ کو غیرمسلم مانتے ہیں۔ مسلمان بھی انہیں غیرمسلم جانتے ہیں اور ان کی دعوت وتبلیغ کا شکار نہیں ہوتے۔ لیکن احمدی ہم انہیں روز اوّل سے برابر چیلنج کر رہے ہیں اور ہماری تخلیق کا مقصد ومنشا ہی براہین ودلائل سے ان کا ناطقہ بند کردینا ہے۔ کیونکہ یہ لوگ اسلام کے رنگ وروپ میں دنیا کے سامنے آتے ہیں اور مسلمان بن کر صرف مسلمانوں کو مرتد کرنے سے نہیں شرماتے۔ نقاش پاکستانؒ کے فکر اور رائے اور ملت اسلامیہ پاکستانیہ کے متفقہ مطالبہ کے مطابق آج امت مرزائیہ ایک غیرمسلم اقلیت بن کر ہمارے سایہ عاطفت میں رہنے کا اعلان کر دے۔ آج ہم انہیں چیلنج کرنا بند کر دیں گے اور انہیں پاکستان میں انگریز کے ’’ظل رحمت‘‘ سے زیادہ مذہبی آزادی ہوگی۔
لیکن جب تک یہ اپنے غیراسلامی قدوقامت پر اسلامی جامہ ولباس پہن کر آئیں گے اور احمدی بن کر محمدیوں کو متاع ایمان لوٹنے کی مردود وملعون کوشش سے باز نہیں آئیں گے تب تک امت مسلمہ اور ملت پاکستانیہ کا دینی اور تبلیغی نمائندہ ادارہ ’’مرکز تنظیم اہل سنت‘‘ برابر ان کے اسلام وایمان کو چیلنج کرتا رہے گا اور ان کا اخلاقی فرض ہوگا کہ ہماری موجودگی میں کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، ڈھاکہ یا پاکستان کے کسی دوسرے شہر یا قصبہ میں دنیا کے سامنے مرزاقادیانی اور اپنے اسلام وایمان کا ثبوت پیش کریں۔ (مدیر)
جناب میاں صاحب! آپ دنیا کے کروڑوں مسلمانوں کو مرزاقادیانی کی نبوت پر ایمان نہ لانے کے جرم میں کافر مانتے ہیں۔ چنانچہ سرظفر اﷲ خان نے کراچی میں دولت خداداد پاکستان کے بانی اور اپنے ذاتی محسن قائداعظم مرحوم کا جنازہ نہ پڑھ کر مرزاقادیانی اور آپ کے اس فتویٰ پر مہر تصدیق ثبت کر دی کہ ہر وہ مسلمان جو قادیانی نبوت کا قائل نہیں ہے