ایسا لبریز کردیا گیا کہ ایک قطرہ کی بھی گنجائش نہ رہی۔ توحید مکمل، تفرید وتجرید مکمل، ولایت مکمل، کتاب مکمل، کتاب کی شرح مکمل، کتاب لانے والا اور اس کی توضیح کرنے والا مکمل، قاب قوسین اوادنیٰ۔ تو پھر وہ کیا چیز رہ گئی جس کے لئے نبی کی ضرورت ہو۔
مرزائی: خیر آپ ان کو ملہم ہی مانیے۔
میں: ہاں تراشیدہ وناتراشیدہ الہامات جو آسمان کے تاروں سے بھی زیادہ منجانب مرزا قادیانی شائع ہوئے اور جن میں سے کئی ایک کے معنی وہ سنیاسیوں کے نسخوں کی طرح قبروں میں ساتھ لے گئے۔ اگر عقائد ومذہب میں کوئی قیمت رکھتے ہوں تو بہت قابل قدر ہیں اور آئندہ سب کے لئے حجت ہوں گے۔ ہر ایک مدعی ہوجائے گا۔ مرزا قادیانی کی کوئی خصویت نہ رہے گی۔ مگر میں تو ان کو ملہم بھی نہیں مانتا۔
چودھری صاحب: تو پھر آپ کافر ظلّی۔
میزبان: صاحبان! یہ بحث ختم۔ دوسری شروع ہوگئی۔ اس سے نتیجہ نکلا کہ ہم پہلے اپنے مکمل نبی کی ہدایات پر تو کاربند ہولیں۔ پھر نئے نبی دیکھ لیں گے۔
کفریات مرزا
۱… مرزا قادیانی (حاشیہ ضمیمہ انجام آتھم ص۹، خزائن ج۱۱ ص۲۹۳) میں لکھتے ہیں: ’’مسلمانوں کو واضح رہے کہ خدا تعالیٰ نے یسوع کی قرآن مجید میں کچھ خبر نہیں دی کہ وہ کون تھا۔‘‘ (اورست بچن ص۱۵۹، خزائن ج۱۰ ص۲۸۳) میں لکھا ہے یسوع مسیح ایک اسرائیلی آدمی مریم کا بیٹا ہے، اور (انجام آتھم ص۴۱، خزائن ج۲ ص۱۱) میں لکھا ہے۔ (مریم کابیٹا کشلیا کے بیٹے یعنی رامچندر سے کچھ زیادتی نہیں رکھتا۔) توبہ توبہ نعوذ باﷲ من ذلک، حالانکہ سیدنا مسیح بن مریم کے متعلق اﷲ تعالیٰ قرآن مجید سورہ مائدہ میں فرماتا ہے: ’’ماالمسیح ابن مریم الارسول‘‘ {یعنی حضرت مسیح ابن مریم خدا کے رسول ہیں۔}
۲… مرزا قادیانی (دافع البلاد ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰) میں لکھتا ہے: ’’خدا نے ہمیں تو بتلایا کہ انجیل ایک مردہ اور ناتمام کلام ہے ‘‘ اور (براہین احمدیہ حاشیہ درحاشیہ ص۳۶۱، خزائن ج۱ ص۴۳۱) میں لکھتا ہے: ’’حضرت عیسیٰ تو انجیل کو ناقص کی ناقص چھوڑ کر آسمان پر جابیٹھے۔‘‘ حالانکہ اﷲ تعالیٰ سورہ مائدہ میں فرماتا ہے: ’’وآتیناہ الانجیل فیہ ہدی ونور‘‘ {یعنی دی ہم نے عیسیٰ علیہ السلام کو انجیل جس میں ہدایت اور نور ہے۔}