کیا کہ واقعی اس فرقہ ضالہ نے ہندوستان کے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کررکھا ہے۔ خود حاجی محمد زکریا صاحب نے اپنے مکتوب میں اس امر کی تصریح کی ہے کہ قادیانیوں نے مسلمانوں کے خلاف ذلیل پروپیگنڈہ شروع کررکھا ہے۔ اور اس ضمن میں انہوں نے ترکی علماء پر بھی کیچڑ اچھالنے کی کوشش کی ہے۔ ان کی خرافات کو پڑھ کر میرا دل خون ہوگیا ہے۔
یہ فرقہ ضالہ مرزائیہ اس وقت ملت اسلامیہ کی تخریب کے درپے ہے۔ ان کی ناپاک کوششوں کا منتہا یہ ہے کہ وہ ہندوستان کے مسلمانوں کو ہر ممکن طریق سے تکلیف پہنچائیں۔ اور انہیں تخویف وتہدید سے مرعوب کریں۔
شدید احتجاج
میں اور ترکی کے دوسرے تمام علماء مرزا کی تعلیمات کو قرآن پاک کی تعلیم کے منافی خیال کرتے ہیں۔ اور ہر مسلمان سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس فتنہ آخر زمان کے خلاف شدید احتجاج کریں۔ اور اگر ضرورت پڑے تو اس فتنہ کے استیصال کے لئے مالی اور جانی جہاد کرنے میں دریغ نہ کریں۔
میرے دوستو! یہ وہی ذلیل گروہ ہے۔ جس نے جنگ عظیم میں ترکی کی شکست پر خوشی کے شادیانے بجائے۔ اور سقوط بغداد اور عربستان سے ترکوں کے اخراج کے موقع پر حکومت ہند کو ہدیہ تبریک پیش کیا۔ میں ترکوں سے امید کرتا ہوں کہ وہ اپنی قوت کے مطابق اس فتنہ کے انسداد کے لئے کوشاں ہوں۔
ہمیں چاہئے کہ مجلس ملی کی وساطت سے حکومت ہند کے پاس اس کی مرزائیت نوازی کے خلاف احتجاجی مکتوب ارسال کریں۔ اور اس سے درخواست کریں کہ اگر حکومت ہند مرزائیوں کا قلع قمع کرنے سے قاصر ہے تو ترک مجاہدوں کو اجازت دے کہ وہ اپنے محکوم بھائیوں کی امداد کرسکیں۔ میرے بھائیو تم دنیا پر ثابت کردو کہ ترک ابھی تک اسلام پر قائم ہیں۔ اور تاحشر بدستور قائم رہیں گے۔ نیز وقت پڑنے پر وہ دشمنان اسلام کو دندان شکن جواب دے سکنے پر قادر ہیں۔
غازی مصطفی کمال پاشا کی تقریر
اس تقریر کے بعد آلہ جہیر الصوت پر انگورہ سے جواب دیتے ہوئے غازی مصطفی کمال پاشا نے کہا کہ میں نے رئیس العلماء حافظ نور اﷲ آفندی کی تقریر کو سنا ہے۔ اور مجھے سخت رنج ہوا ہے۔ واقعی اغیار نے اسلام کو کھلونا سمجھ رکھا ہے اور وہ ذلیل اور ناپاک طریقوں سے آئے دن ملت اسلام پر کیچڑ اچھالنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ اغیار اس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ ترکوں نے