۸… ’’چونکہ حدیث صحیح میں آچکا ہے کہ مہدی موعود کے پاس ایک کتاب چھپی ہوئی ہوگی جس میں اس کے تین سو تیرہ اصحاب کا نام درج ہوگا۔ اس لئے یہ بیان کرنا ضروری ہے کہ وہ پیش گوئی آج پوری ہوگئی۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۴۰، خزائن ج۱۱ ص۳۲۴)
’’چھپی ہوئی کتاب‘‘ کا مضمون کسی صحیح حدیث میں نہیں ہے۔ لطف یہ ہے کہ مرزاقادیانی نے اپنے ۳۱۳ اصحاب کے جو نام ازالہ اوہام میں لکھے تھے۔ ان میں سے کئی مرزا کو کافر قرار دے کر اس کی صحابیت سے نکل گئے۔ اس لئے یہ جھوٹی روایت بھی اس کی جھوٹی مہدویت پر راست نہ آئی۔
۹… ’’مگر ضرور تھا کہ وہ مجھے کافر کہتے اور میرا نام دجال رکھتے۔ کیونکہ احادیث صحیحہ میں پہلے سے یہ فرمایا تھا کہ اس مہدی کو کافر ٹھہرایا جائے گا اورا س وقت کے شریر مولوی اس کو کافر کہیں گے اور ایسا جوش دکھلائیں گے کہ اگر ممکن ہوتا تو اس کو قتل کر ڈالتے۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۳۸، خزائن ج۱۱ ص۳۲۲)
اس عبارت میں تین باتیں ’’احادیث صحیحہ‘‘ کے حوالے سے کہی گئی ہیں اور یہ تینوں جھوٹ ہیں۔ اس لئے اس عبارت میں نو جھوٹ ہوئے۔
۱۰… ’’بہت سی حدیثوں سے ثابت ہوگیا کہ بنی آدم کی عمر سات ہزار برس ہے اور آخری آدم پہلے آدم کی طرز پر الف ششم کے آخر میں جو روز ششم کے حکم میں ہے پیدا ہونے والا ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۶۹۶، خزائن ج۳ ص۴۷۵)
آخری آدم کا افسانہ کسی حدیث میں نہیں آتا۔ اس لئے یہ بھی خالص جھوٹ ہے۔ دنیا کی عمر کے بارے میں بعض روایات آتی ہیں۔ مگر وہ روایات ضعیف ہیں اور محدثین نے ان کو ’’ابین الکذب‘‘ سے تعبیر کیا ہے۔ (موضوعات کبیر ص۱۶۲)
افتراء علیٰ اﷲ کی دس مثالیں
۱… ’’سورۂ مریم میں صریح طور پر بیان کیاگیا ہے کہ بعض افراد اس امت کا نام مریم رکھا گیا ہے اور پھر پوری اتباع شریعت کی وجہ سے اس مریم میں خداتعالیٰ کی طرف سے روح پھونکی گئی اور روح پھونکنے کے بعد اس مریم سے عیسیٰ پیدا ہوگیا اور اسی بناء پر خداتعالیٰ نے میرا نام عیسیٰ بن مریم رکھا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم حصہ پنجم ص۱۸۹، خزائن ج۲۱ ص۳۶۱)
سورۂ مریم سب کے سامنے موجود ہے۔ مرزا نے صریح طور پر جن امور کاسورۂ مریم میں بیان کیا جانا ذکر کیا ہے، کیا یہ صریح افتراء علی اﷲ نہیں۔