پچاس الماریاں ہیں قادیاں میں
سبق ان کا ہے جن کو یاد ہم ہیں
بہشتی مقبرے کی ہڈیوں کا
تبرک بانٹ کر دل شاد ہم ہیں
پرستاران خاک کعبہ سن لیں
کہ زیب مسند ارشاد ہم ہیں
نگارستان ایماں کی کرو سیر
کہ اس کے مانی وبہزاد ہم ہیں
جسے اسلام سمجھے ہو وہ ہے کفر
اور اس پر کرنے والے صاد ہم ہیں
پرانی ہو چکی مکہ کی تہذیب
نئی تہذیب کے استاد ہم ہیں
فضا گونجی ہے جس کی گالیوں سے
وہ بستی کر رہے آباد ہم ہیں
شریعت بن گئی جن کا کھلونا
وہی مادر پدر آزاد ہم ہیں
خدا کا لوگ کر لیں بے شک انکار
کہ ان کو دینے والے داد ہم ہیں
نبوت ہے ہمارے گھر کی لونڈی
خدا کے آخری داماد ہم ہیں
نصاریٰ کی ہری کیوں ہو نہ کھیتی
کہ ان کا کھیت ہے اور کھاد ہم ہیں
کوئی جا کر مسلمانوں سے کہہ دے
کریں گے جو تمہیں برباد ہم ہیں
حکومت سے الجھتے کس لئے ہو
پڑی ہے تم پہ جو افتاد ہم ہیں
غم استعمار کی دیوار کو کیا
جب اس دیوار کی بنیاد ہم ہیں
دماغ ان کا نہ پہنچا جن کی تہ تک
وہ نکتے کر رہے ایجاد ہم ہیں
مرزاقادیانی کی سیرت مقدسہ اور آپ کے اخلاق عالیہ
جن کے تصور سے جبین انسانیت عرق آلود ہے اور چشم غیرت اشکبار!
از: سید نورالحسن شاہ بخاری
بادۂ عصیاں سے دامن تربتر ہے شیخ کا
پھر بھی دعویٰ ہے کہ اصلاح دوعالم ہم سے ہے
اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ مرزاقادیانی کا صرف سیاسی کیریکٹر درخشندہ وتابندہ تھا۔ اگر تم مرزاقادیانی کی نبوی سیرت کا صرف سیاسی پہلو روشن پاتے ہو تو یہ تمہاری نظر کا فتور ہے۔ تمہارے علم وفہم کا قصور ہے۔ ورنہ یہاں تو جس پہلو سے دیکھو۔ یہ نبوت حسن ہی حسن ہے۔ نور ہی نور