ہماری غفلتوں اور دینی بے حسی کی نذر ہوگئی۔ جسے اسلام کے مجاہد اعظم انور پاشا نے اپنے سر کی بازی لگا کر بچانے کی کوششوں کے بعد آخروسط ایشیا میں غریب الوطنی کی حالت میں اپنی کروڑوں جانوں سے قیمتی جان میدان جنگ میں قربان کردی۔ لیکن یہ سعادت غازی مصطفی کمال اتاترک(ترک اعظم) کی تلوار کو حاصل ہوئی۔ اس مرد مجاہد نے غازی عصمت پاشا، غازی رئوف پاشا اور غازیہ خالدہ ادیب خانم کی امداد واعانت سے دوبارہ جمہوریہ ترکیہ کی بنیاد رکھی۔ آج اسی مصطفی کمال کے وطن ترکیہ کے شہر استنبول کی جامع مسجد کے امام حافظ نور اﷲ آفندی اور خود مصطفی کمال کی زبان سے پیغام آیا ہے کہ حکومت الٰہی کے قیام میں رکاوٹ پیدا کرنے والے اور بغاوت پھیلانے والے فتنوں کے استیصال کے لئے کمال اعظم اور ملت ترکی ہمہ تن تیار ہے۔ اس پیغام کے پہنچانے والے روزنامہ اخبار ’’احسان‘‘ لاہور کو اﷲ زندہ رکھے۔
آثار بتارہے ہیں کہ یہی پیغام انشاء اﷲ مسلمانوں کی پھوٹ اور انتشار ختم کرنے کا باعث ہوگا۔ اور ایک دن آئے گا کہ ؎
آملیں گے سینہ چاکان چمن سے سینہ چاک
موج مضطر ہی انہیں زنجیر پا ہوجائے گی
حکومت الٰہی کی حمایت کے لئے ترکان احرار کا تازہ اقدام
اخبار ’’احسان‘‘ لکھتا ہے کہ مورخہ ۲۰؍جنوری ۱۹۳۵ء کو جامع مسجد استنبول میں ایک جلسہ منعقد ہوا۔ جس میں ملت ترکیہ کے ۷۰؍ہزار فرزندوں کے علاوہ ۵۰؍قائدین ملت نے بھی شمولیت کی۔ نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد رئیس العلماء حافظ نور اﷲ نے آلہ جہیرالصوت پر ایک بصیرت۔ افروز تقریر کی اور کہا کہ اس وقت دشمنان اسلام میں تشتت وافتراق کا بیج بونے کی ناپاک کوششوں میں مصروف ہیں اور اس بات کے درپے ہیں۔ کہ بھائیوں بھائیوں میں پھوٹ ڈال کر مسلمانوں کی قوت کا شیرازہ منتشر کردیں اور اسلام کے مقدس اصولوں کو پائمال کرکے ملت اسلام کی یکجہتی کے رشتہ کو منقطع کردیں۔
اکثر اسلامی ممالک میں آئے دن ایسے آدمی پیدا ہوتے رہتے ہیں جو اپنی خرافات سے حضور سید البشر والکائناتﷺ کی شان میں گستاخی کے مرتکب ہوکر ہمارے محکوم مسلمان بھائیوں کے جذبات کو مجروح کرتے رہتے ہیں۔
ترکوں کے جذبہ اسلامی سے اپیل
اے ترک مجاہدو! تمہارے آبائو اجداد تحفظ ناموس رسالت اور رفعت وشوکت اسلام