شان مجھ میں پائی جائے۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۸۵، خزائن ج۲۲ ص۵۲۱)
معجزات کی کثرت
جب مرزاقادیانی نے پیغمبری اور نبوت کا دعویٰ کیا تو معجزات کا دعویٰ بھی لازم تھا۔ چنانچہ انہوں نے معجزات کا دعویٰ بھی معمولی انداز سے نہیں کیا بلکہ اﷲ کے تمام نبیوں کو معجزات کے معاملہ میں مرزاقادیانی نے اپنے مقابلہ میں بہت پیچھے چھوڑ دیا۔ چنانچہ لکھا ہے۔
’’اﷲ نے اس بات کو ثابت کرنے کے لئے کہ میں اس کی طرف سے ہوں اس قدر نشان دکھلائے ہیں کہ اگر وہ ہزار نبی پر بھی تقسیم کئے جائیں تو ان کی بھی ان سے نبوت ثابت ہوسکتی ہے۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۳۱۷، خزائن ج۲۳ ص۳۳۲)
’’ہاں! اگر یہ اعتراض ہو کہ اس جگہ وہ معجزات کہاں ہیں تو میں صرف یہی جواب نہیں دوں گا کہ میں معجزات دکھلا سکتا ہوں۔ بلکہ خداتعالیٰ کے فضل وکرم سے میرا جواب یہ ہے کہ اس نے میرا دعویٰ ثابت کرنے کے لئے اس قدر معجزات دکھائے ہیں کہ بہت ہی کم نبی ایسے آئے ہیں جنہوں نے اس قدر معجزات دکھائے ہوں بلکہ سچ تو یہ ہے کہ اس نے اس قدر معجزات کا دریا رواں کر دیا ہے کہ باستثناء ہمارے نبیﷺ کے باقی تمام انبیاء علیہم السلام میں ان کا ثبوت اس کثرت کے ساتھ قطعی اور یقین طور پر محال ہے اور خدا نے اپنی حجت پوری کر دی ہے اب چاہے کوئی قبول کرے یا نہ کرے۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۳۶، خزائن ج۲۲ ص۵۷۴)
’’اور خداتعالیٰ میرے لئے اس کثرت سے نشان دکھلا رہا ہے کہ اگر نوح علیہ السلام کے زمانہ میں وہ نشان دکھلائے جاتے تو وہ لوگ غرق نہ ہوتے۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۱۳۷، خزائن ج۲۲ ص۵۷۵)
’’ان چند سطروں میں جو پیشین گوئیاں ہیں وہ اس قدر نشانوں پر مشتمل ہیں جو دس لاکھ سے زیادہ ہوں گے اور نشان بھی ایسے کھلے کھلے ہیں جو اوّل درجہ پر فائق ہیں۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۵۶، خزائن ج۲۱ ص۷۲)
’’اگر بہت ہی سخت گیری اور زیادہ سے زیادہ احتیاط سے بھی ان کا شمار کیا جائے۔ تب بھی یہ نشان جو ظاہر ہوئے دس لاکھ سے زیادہ ہوں گے۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۵۶، خزائن ج۲۱ ص۷۲)
احادیث کے متعلق مرزاقادیانی کا خیال
’’ہم اس کے جواب میں خدا کی قسم کھا کر بیان کرتے ہیں کہ میرے اس دعویٰ کی