’’اذ قال اﷲ یعیسیٰ انی متوفیک ورافعک الیّ ومطہرک من اللّذین کفروا (ال عمران ۵۵)‘‘{جب کہ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا اے عیسیٰ! بے شک میں تم کو وفات دینے والا اور میں تم کو اپنی طرف اٹھائے لیتا ہوں اور تم لوگوں کو ان لوگوں سے پاک کرنے والا ہوں جو منکر ہیں۔ (حضرت تھانویؒ)}
’’وانہ لعلم للساعۃ فلا تمترنّ بہا واتبعون (الزخرف۔۶۱)‘‘{اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول علامات قیامت میں سے ہے۔ تم لوگ اس میں شک مت کرو اور تم لوگ میرا اتباع کرو۔ (حضرت تھانویؒ)}
’’وان من اہل الکتب الا لیؤمنن بہ قبل موتہ ویوم القیمۃ یکون علیہم شہیدا (نساء ۱۵۹)‘‘{اور جو فرقہ ہے کتاب والوں میں سواس پر (یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر) یقین لائیں گے۔ اس کی موت سے پہلے اور قیامت کے دن ہوگا۔ ان کو بتانے والا (شاہ عبدالقادرؒ)}
’’وکنت علیہم شہیداً مادمت فیہم فلما توفینی کنت انت الرقیب علیہم وانت علیٰ کل شئی شہید (المائدہ ۱۱۷)‘‘{اور میں ان کی حالت پر مطلع رہا۔ جب تک ان میں موجود رہا سو اس وقت تک کا حال تو میں نے مشاہدہ کیا ہے۔ اس کے متعلق بیان کرسکتا ہوں۔ پھر جب آپ نے مجھ کو اٹھالیا ۔ (یعنی اول بار میں تو زندہ آسمان کی طرف اور دوسری بار میں وفات کے طور پر) تو اس وقت صرف آپ ان کے احوال پر مطلع رہے۔ اس وقت کی مجھ کو خبر نہیں کہ ان کی گمراہی کا سبب کیا ہوا اور کیونکر ہوا۔ اور آپ ہر چیز کی پوری خبر رکھتے ہیں۔}
حضرات قارئین کرام! آپ نے حیات عیسیٰ کے متعلق قرآن پاک کے ارشادات گرامی سنے جس میں آپ نے دیکھ لیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سولی پر نہیں چڑھائے گئے۔ بلکہ زندہ آسمانوںپر اٹھائے گئے۔ قرب قیامت ان کا ظہور ہوگا اور وہ اپنے فرائض سرانجام دے کر فوت ہوجائیں گے۔ اور روضۃ اطہر میں دفن ہوجائیں گے۔ اب دیکھئے احادیث نبویﷺ حیات عیسیٰ کے متعلق کیا بتاتی ہیں۔
ارشادات رسول اﷲﷺ
’’اخرج ابولیلی مرفوعاً والذی بیدہ لینزلن عیسیٰ ابن مریم، ثم لئن قام علی قبرہ وقال یا محمد لا جیبنہ (روح المعانی)‘‘{آپﷺ نے اس