سے کہیں زیادہ وہ لوگ ہیں جن کا ذکر اس مختصر سے مقالہ میں نہیں کر سکا ہوں۔ تقریباً یہ سب واصل بحق ہوچکے ہیں۔ حق تعالیٰ ان کی سعی کو مشکور فرماوے ان کے مراتب بلند کرے اور ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطاء فرمائے۔
اس موقعہ پر نامناسب ہوگا اگر پروفیسر محمد الیاس صاحب برنیؒ عثمانیہ یونیورسٹی حیدرآباد دکن کا نام نہ لیا جائے۔ انہوں نے ’’قادیانی مذہب‘‘ کے نام سے ایک ہزار صفحوں پر کتاب لکھ کر خود قادیانیوںکے ہاتھ میں آئینہ دے دیا ہے کہ وہ اپنی صورت اور قادیانیت کے سارے خدوخال صاف طریقہ پر ’’قادیانی مذہب‘‘ کے آئینہ میں دیکھ سکتے ہیں۔ اس کتاب میں الیاس صاحب مرحوم ومغفور نے اپنی طرف سے کچھ نہیں لکھا۔ اس میں جو کچھ ہے وہ قادیانی سربراہوں اور ان کے رہنماؤں اور مبلغوں کی تقریریں اور تحریریں ہیں جو صحیح حوالے کے ساتھ درج کر دی گئی ہیں۔ پروفیسر صاحب مرحوم نے ان تحریروں اور تقریروں کو مختلف حصوں اور ابواب میں جمع کر کے عنوان لگادیا ہے۔ اس کتاب کی قدروقیمت مطالعہ کے بعد ہی معلوم ہوسکتی ہے۔ پروفیسر صاحب مرحوم اس وقت دنیامیں نہیں ہیں۔ ہم ان کے لئے سعادت ونجات کی دعا کرتے ہیں۔
ردقادیانیت پر دواہم رسائل
از: مولانا عبدالحئی فاروقی، ایم۔اے (عربی)، ایم۔اے (معاشیات) نئی دہلی
مرزاغلام احمد قادیانی (۱۸۴۵ء تا۱۹۰۸ئ) نے جب سے اپنے باطل دعاوی کا آغاز کیا اسی وقت سے علماء حق نے ان کے خلاف آواز اٹھانا شروع کر دی تھی۔ تاریخ شاہد ہے کہ جب کبھی حق وصداقت کی راہ میں رخنے ڈالے گئے طاغوتی طاقتوں نے سر اٹھانا شروع کیا اور اسلام کی پاکیزہ تعلیمات کو مسخ کرنے کی کوشش کی جانے لگی تو اس کے خلاف جو طبقہ سب سے پہلے سامنے آیا وہ ہمارے علمائے کرام ہی کا تھا۔ حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمد سرہندیؒ (م۱۶۲۴ئ)، شاہ ولی اﷲ محدث دہلویؒ (م۱۷۶۲ئ)، شاہ عبدالعزیز دہلویؒ (م۱۸۲۴ئ)، حضرت سید احمد شہیدؒ (ش۱۸۳۱ئ)، مولانا سید محمد علی مونگیریؒ (م۱۳۴۶ھ) اور شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ (م۱۹۵۷ئ) وغیرہ ایسے ہی مجاہد علماء حق میں سے تھے جو مذہب کے نام پر پیدا ہونے والی ہر اسلام مخالف تحریک کے خلاف سربکف اور کفن پردوش اٹھ کھڑے ہوئے اور یہاں تک نبرد آزما ہوتے رہے جب تک کہ حق وباطل کے درمیان حد فاصل قائم نہیں ہوگئی۔ قادیانیت بھی اسی قسم کی ایک اسلام دشمن اور نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم کی ذات مقدسہ سے بغض وعناد رکھنے والی ایک