اپنے پانچ یا دس روپے کے مقابل پر ۲۶؍جزوں (۵۶۲صفحات) کی ایسی کتاب پاکر جو معارف اسلام سے بھری ہوئی ہے۔ ایسے شرمناک طور پر بدگوئی اور بدزبانی پر مستعد ہوگئے کہ گویا ان کا روپیہ کسی نے چھین لیا یا ان پر کوئی قزاق آپڑا اور گویا وہ ایسی بے رحمی سے لوٹے گئے کہ اس کے عوض میں ان کو کچھ نہیں دیا گیا اور ان لوگوں نے زبان درازی اور بدظنی سے اپنے نامۂ اعمال کو سیاہ کیا کہ کوئی دقیقہ سخت گوئی کا باقی نہ رکھا۔ اس عاجز کو چور قرار دیا گیا، مکار ٹھہرایا، مال مردم خور کر کے بدنام کیا، حرام خور کہہ کر نام لیا، دغاباز نام رکھا اور اپنے پانچ دس روپے کے غم میں سیاپا کیا کہ گویا تمام گھران کا لوٹا گیا۔‘‘ (تبلیغ رسالت ج۳ ص۳۴، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۴۰۶)
وعدہ خلافی
مرزاقادیانی نے براہین احمدیہ کی پیشگی قیمت وصول کرتے وقت یہ بھی وعدہ کیا تھا کہ اس کتاب میں حقانیت اسلام کے تین سو دلائل درج کئے جائیں گے۔ لیکن وعدہ کے مطابق ایک دلیل بھی پوری نہیں کی۔ چنانچہ مرزا زادے میاں بشیراحمد لکھتے ہیں: ’’تین سو دلائل جوآپ (مرزاغلام احمد قادیانی) نے لکھے تھے۔ ان سے صرف ایک ہی دلیل بیان ہوئی اور وہ بھی نامکمل طور پر۔‘‘ (سیرت المہدی ج۱ ص۱۱۲، روایت نمبر۱۲۳)
یہ ہے آنجہانی مرزاغلام احمد قادیانی نبیٔ افرنگ کی ترپن سالہ داستان حیات کا مختصر بیان جو ان کی تصنیفات یا ان کے بیٹے مرزابشیراحمد ایم۔اے اور دیگر مرزائی مأخذوں کو سامنے رکھ کر پیش کی گئی ہے۔ قارئین اسے پڑھ کر خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ آنجہانی جیسے کردار واخلاق کا شخص شریف انسان کہے جانے کے بھی قابل نہیں ہے۔ چہ جائیکہ وہ ملہم، محدث، مہدی موعود، مسیح زمان یا نبی ہو۔ سبحانک ہذا بہتان عظیم!
M!
خطبۂ استقبالیہ
از حضرت مولانا مرغوب الرحمن صاحب مہتمم دارالعلوم دیوبند
الحمدﷲ رب العٰلمین والصلوٰۃ والسلام علیٰ رسولہ سیدنا ومولانا محمد خاتم النّبیین وعلیٰ اٰلہ وصحبہ اجمعین۰ اما بعد!
اﷲتعالیٰ جل شانہ کے انعامات کا شکر کس زبان سے ادا کیا جائے کہ آج خدام