اس حق گوئی اور صداقت پر ہم مدیر محترم پیغام صلح کی خدمت میں ہدیہ تبریک پیش کرنے کے بعد اگر کچھ کہہ سکتے ہیں تو صرف یہ دعا! کہ حق تعالیٰ حکومت پاکستان کو اسلامی شریعت کی پوری اتباع اور حضرت مجدد وقت کی کامل تقلید کی توفیق مرحمت فرمائے تاکہ یہ ہر گذاب ودجال مدعی نبوت وارشاد اور مزعم وحی والہام کو نبی اور مجدد ماننے والے باغی دین اور مرتد عن الاسلام کو داخل جہنم اور واصل سقر ہونے کی بشارت سنادے۔ آمین!
۲… حضرت امیر جماعت مولوی محمد علی صاحب کا ارشاد بھی سن لیجئے۔ ۱۱؍مارچ کے خطبہ جمعہ میں فرماتے ہیں:
قرارداد مقاصد اور ہمارے وزیراعظم
یہ جو پاکستان کی اسمبلی میں آئین بنانے کے لئے قرارداد مقاصد وزیراعظم نے پیش کی ہے میں نے پچھلے ہفتے اس کے متعلق بتایا تھا کہ وہ احمدی نقطۂ نگاہ کی صحیح تفسیر ہے۔
اسلام کی نشاۃ ثانیہ اور حضرت مجدد
یہی نہیں بلکہ یہ بھی کہا ہے کہ یہ اسلام کی نشاۃ ثانیہ ہے۔ اب ذرا فرمائیے۔ یہ خیال کہاں سے آیا؟ کیا مرزاقادیانی سے پہلے بھی کوئی اسلام کی نشاۃ ثانیہ کا نام لیتا تھا؟ کیا جو شخص آج سے پچاس سال پہلے جب ان چیزوں کو ناممکنات میں سے سمجھا جاتا تھا ان خیالات کو لے کر اٹھا، اس کی مجددیت میں کلام ہوسکتا ہے؟
نہ حضرت مولانا! کس کی مجال ہے کہ اس کی مجددیت میں شک کرے۔ ہر کہ شک آرد کافر گردد۔
لیکن آخر یہ کیا معمہ ہے کہ فرنگی کے کافرانہ نظام کے حق میں خداداد نعمت (تبلیغ رسالت ج۱۰ ص۱۲۳، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۸۳)، سایہ عاطفت، سایہ رحمت، اولی الامر منکم محسن حکومت گورنمنٹ محسنہ، مبارک دولت برطانیہ، گورنمنٹ انگریزی کی بدل وجان اطاعت، گورنمنٹ برطانیہ کے سچے خیرخواہ اور مطیع، بحضور نواب لیفٹیننٹ گورنر بہادر،دام اقبالہ (تبلیغ رسالت حصہ ہفتم ص۱۱، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۱۲)، تاج عزت عالی جناب مکرمہ ملکہ معظمہ قیصرۂ ہند دام اقبالہا (کشف الغطاء ص۱، خزائن ج۱۴ ص۱۷۹)، اپنے اور اپنے دینی کارناموں کے متعلق خود کاشتہ پودا، پچاس الماریاں، پچاس ہزار کتابیں، رسائل اور اشتہارات (ستارۂ قیصرہ ص۳، خزائن ج۱۵ ص۱۱۴)، سرکار انگریزی کی راہ میں (باوجود حرمت جہاد وقتال۔ مدیر) اپنے خون بہانے اور جان دینے والے (تبلیغ رسالت جلد ہفتم،مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۳۷۱) حزر سلطنت اے ملکہ معظمہ قیصرۂ ہند ہم