اسی دوران مولانا موصوف نے ایک جمعہ کو گوجرانوالہ تشریف لانا منظور فرمالیاا ور نماز جمعہ سے قبل سواگھنٹہ کے قریب آیت خاتم النّبیین کی اچھوتے انداز میں تفسیر وتشریح بیان فرمائی۔ یہ خطبہ اس وقت قلم بند کرلیا ہے۔ اب چار سال بعدکاغذات میںملا ہے تو مناسب معلوم ہوا کہ اسے بھی اس کتابچہ میں شامل کردیا جائے۔ چنانچہ ضمیمہ کے عنوان سے وہ اچھوتا خطبہ شامل ہے۔ فدایان عشق محمدی اسے پڑھ کر یقینا سرور محسوس کریں گے۔
محمد سعیدالرحمن علوی حضرو، ۲؍ربیع الثانی ۱۳۹۰ء یوم الاحد، ۷؍جون ۱۹۷۰ء بعد الظہر
تقریر حضرت مولانا محمد علی جالندھری
امیر مجلس تحفظ ختم نبوت پاکستان
بمقام کمپنی باغ سرگودھا مورخہ ۱۶؍مئی ۱۹۸۰ء بعد نماز عشاء
الحمدﷲ وحدہ والصلوٰۃ والسلام علی من لا نبی بعدہ
اما بعد اعوذ باﷲ من الشیطن الرجیم، بسم اﷲ الرحمن الرحیم
ما کان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین وکان اﷲ بکل شیء علیما۔ (الاحزاب آیت ۴۰)
صدق اﷲ العلی العظیم وصدق رسولہ النبی الکریم
صدر محترم حاضرین مجلس! یہ جماعتی کانفرنس ہے۔ اس لئے میں وہی باتیں کروں گا جو جماعتی نقطہ نگاہ سے ضروری ہوںگی۔
مجلس تحفظ ختم نبوت، غیر سیاسی اور مستقل جماعت ہے (کسی جماعت کا ذیلی ادارہ نہیں۔) سید الاحرار سید عطاء اﷲ شاہ بخاری مرحوم ساری عمر احرار میں رہے۔ ۱۹۵۳ء کی تحریک کے دوران جیل تشریف لے گئے۔ رہائی کے بعد دوستوں کو بلایا اور فرمایا کہ: ’’احرار کامقصد آزادی تھی، سو وہ حاصل ہوگئی۔ اب تبلیغی کام کریں۔ بغض دوستوں نے اختلاف کیا تو فرمایا اچھا جماعت کو بانٹ لو۔ ایک حصہ سیاسی کام کرے دوسرا تبلیغی۔‘‘
شیخ حسام الدین، ماسٹر تاج الدین رحمہما اﷲ تعالیٰ اور نوابزادہ نصر اﷲ خان (موجودہ صدر پی ڈی پی مغربی پاکستان) نے احرار لے کر سیاسی کام کا اعلان کردیا۔ خود بخاری صاحب مرحوم نے مجلس تحفظ ختم نبوت کی داغ بیل ڈال کر تبلیغی کام کاا ٓغاز کیا اور مروجہ سیاسیات یعنی الیکشن سے کنارہ کشی اختیارکی۔ (گویا حتمی فیصلہ ہے کہ اب یہ کام نہیں کرنا۔) مرحوم شیخ حسام الدین نے