میں مرزا نے قادیان کو قبلہ قرار دیا ہے۔ معلوم ہونا چاہئے کہ ابراہیم سے مراد خود مرزا کی ذات ہے۔ جیسا کہ مرزاقادیانی کے اس الہام سے ظاہر ہے: ’’آخر زمانہ میں ایک ابراہیم (یعنی مرزاقادیانی) پیدا ہوگا اور ان فرقوں میں وہ فرقہ نجات پائے گا کہ اس ابراہیم کا پیرو ہوگا۔‘‘
(ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۲۱، خزائن ج۱۷ ص۶۹)
اسلامی شریعت کا عقیدہ نمبر:۱۰
اسلامی شریعت میں جہاد قیامت تک بوقت ضرورت وشرائط فرض ہے۔ ’’کتب علیکم القتال (بقرہ:۲۱۶)‘‘ {جہاد تم پر فرض کیاگیا ہے۔}
’’وقاتلوا فی سبیل اﷲ الذین یقاتلونکم ولا تعتدوا (بقرہ:۱۹۰)‘‘ {اور جنگ کرو اﷲ کی راہ میں ان لوگوں سے جو تم سے جنگ کریں۔} یہ اور ان کے علاوہ متعدد آیتیں فرضیت جہاد پر نص صریح ہیں۔ آنحضرتﷺ کا ارشاد ہے: ’’لن یبرح ہذالدین قائماً یقاتل علیہ عصابۃ من المسلمین حتیٰ تقوم الساعۃ (مشکوٰۃ ص۳۳۰، بحوالہ مسلم)‘‘
لیکن مرزاقادیانی کی شریعت میں جہاد منسوخ ہے کیونکہ یہ ایک خراب چیز ہے۔ چنانچہ مرزاقادیانی لکھتے ہیں: ’’یہ بات تو بہت اچھی ہے کہ گورنمنٹ برطانیہ کی مدد کی جائے اور جہاد کے خراب مسئلہ کے خیال کو دلوں سے مٹا دیں۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۳۴، خزائن ج۱۹ ص۱۴۴)
خطبہ الہامیہ میں کہتے ہیں: ’’کافروں کے ساتھ لڑنا مجھ پر حرام کیاگیا ہے۔‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۲۵، خزائن ج۱۶ ص۵۸)
بطور مشتے از خروارے اس مختصر مقالہ میں مرزائی شریعت کے صرف دس بنیادی اصول واحکام نقل کئے گئے ہیں جو سب کے سب اسلامی عقائد واحکام کے معارض ومخالف ہیں۔ ورنہ واقعہ کی فہرست بڑی طویل ہے جو انشاء اﷲ کسی اور موقع پر پیش کی جائے گی۔
مرزاقادیانی کے اقوال کفریہ اس کی تحریروں کے آئینہ میں
از:حضرت مولانا مفتی عبدالرحیم صاحب لاجپوری
پوری امت اسلامیہ کا متفقہ عقیدہ ہے کہ حضورﷺ آخری نبی ہیں۔ نبوت کا سلسلہ آپﷺ پر ختم کر دیا گیا ہے۔ آپﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہ ہوگا اور یہ عقیدہ قرآن