M
صدق خلیل کی سالگرہ
خطبہ عید الاضحی ۱۳۵۳ھ
برادران اسلام! آج اس عظیم الشان قربانی کی سالگرہ منائی جارہی ہے۔ جس میں سرور کائناتﷺ کے جدپاک حضرت ابراہیم خلیل اﷲ کے صدق اور حضرت اسماعیل ذبیح اﷲ کے صبر کی آزمائش ہوئی۔ ضرورت ہے کہ ہم اس سنت کی سالگرہ مناتے ہوئے غور کریں کہ اس قربانی کا مقصد کیا تھا اور ہر سال ماہ ذی الحجہ کی دسویں تاریخ اور اسلام کی بین الاقوامی کانفرنس یعنی حج کے دوسرے روز عید الاضحی کے نام سے اس قربانی کی یاد کیوں تازہ کی جاتی ہے۔ جس میں لاکھوں کروڑوں حلال جانداروں کا خون اﷲ کی فوج کے سپاہی یعنی مسلمان اپنے ہاتھوں سے بہانے کی مشق کرتے ہیں؟
اگر صدق خلیل علیہ السلام اور صبر اسماعیل علیہ السلام کے واقعہ اور اس کے بعد کے اسلامی واقعات پر نگاہ دوڑائی جائے۔ تو ہمیں اس کا جواب خود بخود مل جائے گا۔ اور ماننا پڑے گا کہ اس مشق… کروانے کا منشاء صرف یہ ہے کہ اﷲ کی فوج دنیا بھر میں حکومت الٰہی قائم کرنے کی عادت حاصل کرتی رہے۔ تاکہ…اسلام کا نصب العین پورا ہو۔
اسلام کا نصب العین کیا ہے؟
اسلام کا نصب العین یہ ہے کہ دنیا میں اﷲ کی حکومت قائم کی جائے۔ تاکہ نوع انسانی اسی دنیا میں اجتماعی مصیبتوں سے نجات پاکر دنیا اور آخرت میں اﷲ کی نعمتوں کا لطف اٹھا سکے۔ اسی لئے بانی اسلام محمدﷺ (ابی وامی فداہ) نے شرف نبوت یعنی چالیس سال کی عمر سے اس کام کو شروع کرکے متواتر اکیس برس تک بے شمار قربانیوں کے بعد ۸ھ میں مرکز عرب اور اپنے وطن مکہ بلکہ معلوم دنیا کے تقریباً وسط میں ہونے کی وجہ سے مرکز عالم میں حکومت الٰہی قائم کردی۔ اور تقریباً دوسال تک اس نظام حکومت کو چلانے کے بعد ۶۳؍سال کی عمر میں ۱۱ھ میں وفات پائی۔ حجۃ الوداع (آخری حج) کے موقع پر مکہ کی ایک پہاڑی کے اوپر اونٹنی پر سوار ہوکر حضور نے تقریباً ایک لاکھ اور کئی ہزار کے مجمع میں خطبہ دیا۔ جس میں آپ نے اعلان کیا۔ قیام حکومت الٰہی کے لئے جو کام اﷲ کی طرف سے میرے سپرد ہوا۔ اس کی تکمیل ہوگئی اور اس حکومت کا نظام نامہ اور دستور