کافر ہے اورا س کا جنازہ ناجائز اور حرام ہے۔ خواہ وہ قائداعظم ہی کیوں نہ ہو۔ یہ کفر واسلام کا سوال ہے اور اس پر آخرت کی نجات وفلاح کا انحصار ہے۔ اس لئے ہماری دلی خواہش ہے کہ ہم افہام وتفہیم سے اس مسئلہ کو اگر سلجھا سکتے ہیں تو سلجھائیں اور مسئلہ کی بنیاد مرزاقادیانی کے صدق وکذب پر باہم گفتگو کرلیں۔
کیا آپ مرکز تنظیم کی یہ مخلصانہ درخواست قبول فرمائیں گے؟
ہم کتاب اﷲ، سنت رسول اﷲﷺ اور خود آپ کے لٹریچر سے یہ ثابت کردیں گے کہ مرزاقادیانی کا دعویٰ نبوت صحیح نہیں ہے اور آنحضرت خاتم النّبیینﷺ کے بعد ظلی، بروزی، پوری، ادھوری، لفظی، معنوی، وہبی، کسبی، تشریعی، تفریحی ہر قسم کی نبوت کا مدعی دجال وکذاب ہے اور اس پر ایمان لانے والے کافر، مرتد اور دائرہ اسلام سے خارج ہیں۔
اگر آپ ہماری یہ مخلصانہ دعوت قبول فرمائیں تو ’’الفضل‘‘ میں مقام تاریخ اور وقت کا اعلان فرمادیں اور ہمیں بھی مطلع کر دیں تاکہ ہم بروقت مقام متعینہ پر پہنچ جائیں اور دنیا کے سامنے حق وباطل کو کھول کر رکھ دیں اور اگر آپ میں حق وصداقت کے مقابل آنے کی ہمت وجرأت نہ ہو تو پھر آپ کا اخلاقی فرض ہوگا کہ آپ اندھیری قبر اور روز محشر کاخیال کر کے بھولے بھالے مسلمان کو مرتد کرنے کی مہم ترک فرماویں اور آپ نے اپنے ہر جماعتی کو بہرحال کم ازکم ایک مسلمان کو مرزائی بنانے کا جو حکم دے رکھا ہے اسے واپس لے لیں۔
آپ کا خیر اندیش، منتظر جواب، مہتمم ’’مرکز تنظیم اہل سنت‘‘ چوک جھنڈا (لوہاری دروازہ) لاہور!
ختم نبوت ایک ایسا مہتم بالشان مسئلہ اور اسلام کا اصل الاصول ہے کہ آنحضرت سید المرسلینﷺ کے ساتھ دوسرے انبیاء ورسول اور خیر امت کے ساتھ سابقہ اقوام وامم اور زندوں کے ساتھ مردوں اور صاحب نطق وبیان انسانوں کے ساتھ بے زبان حیوانوں نے بھی اس کی شہادت دی۔ اس حقیقت کے پیش نظر اگر یہ کہا جائے تو شاید مبالغہ نہ ہوگا کہ اسلام اور ایمان کے بنیادی مسائل وعقائد میں کوئی مسئلہ اور عقیدہ اس قدر سے زیادہ ظاہر وباہر زیادہ واضح ومبرہن زیادہ روشن وتابناک اور زیادہ اجماعی اور متفق علیہ نہیں جس قدر مسئلہ ختم نبوت۔
امت محمدیہ اور ملت اسلامیہ کا مسلمۃ الکل، متفق علیہ اور اجماعی عقیدہ ختم نبوت
از: مولانا سید نور الحسن بخاری
ختم نبوت کا مسلمۃ الکل مسئلہ کم ازکم ۱۰۲آیات کریمہ اور دوسو دس احادیث نبویہ سے