علیہ السلام جب آسمان سے نزول فرمائیں گے تو شریعت اسلامیہ کی تائیدکریں گے۔ ان ہی احکام کی دوبارہ اشاعت کریں گے۔ جو قرآن نے پیش کئے اور انہی امور سے روکیں گے جو قرآن نے ممنوع قرار دئیے۔ برخلاف فرقہ یزیدیہ کے (اتباع یزید بن الیٰ انیسۃ خارجی) ان کا عقیدہ ہے کہ آخر زمان میں خدا تعالیٰ عجم سے ایک نبی مبعوث فرمائے گا۔ (مرزا کے حق میں پیشین گوئی ہورہی ہے۔) اس پر کتاب نازل ہوگی۔ اس کی شریعت شریعتِ قرآنی کی ناسخ ہوگی۔ حالانکہ قرآن نے صاف اعلان کیا ہے کہ حضورﷺ خاتم النّبیین ہیں۔ اس کے علاوہ ’’لانبی بعدی ‘‘ حضورﷺ سے یہ تواتر مروی ہے۔ جو شخص قرآن اور حدیث کی تردید کرے وہ پکا کافر ہے۔}
زندیق اور مرتد میں فرق
شبہہ ثانی کے جواب میں ہم سلف سے نقل کرآئے۔ کہ نصوص ختم نبوت کو اپنے ظاہر پر رکھنا لازم اور ضروری ہے۔ ان میں ہرتاویل باطل ہوگی۔ جو ماوّل کو کفر سے بچا نہیں سکتی۔ مرزا اور اس کی امت کی تمام تربنیاد تاویل پر ہے۔ مرزائی لٹریچر کا مطالعہ کرنے والا جانتا ہے کہ یہ گروہ باب تاویل میں باطنیہ جیسے باطل پرست فرقہ سے بھی دوقدم آگے بڑھا ہوا ہے۔ (باطنیہ کی تسویلات وتاویلات کامطالعہ کرنا ہو تو کتاب الفرق کو ص۲۶۵ سے ص۲۹۹ تک دیکھئے۔) اور یہ تاویلات سراسر زندقہ ہیں۔ اس لئے مناسب معلوم ہوتا ہے کہ زندیق کا ترجمہ بھی سلف سے نقل کردیا جائے تاکہ مرزائیہ کی حقیقت پورے طور پر سمجھ آسکے۔
۱… علامہ تفتازانی شرح مقاصد میں فرماتے ہیں: ’’الکافران اظہر الایمان خص باسم المنافق وان کفر بعد الاسلام خص باسم المرتد وان قال باالٰہین اواکثر خص باسم المشرک۔ وانکان متعدنیا وان کان مع اعترافہ بنبوۃ النّبی ﷺ واظہارہ شعائر الاسلام یطبن عقائد ہی کفر بالاتفاق خص باسم الزندیق‘‘ {کافر اگر بظاہر اسلام کا اقرار کرے تو وہ منافق ہے اور اگر کوئی شخص اسلام لانے کے بعد کافر ہوجائے۔ تو وہ مرتد ہے اور اگر تعدد معبود کا قائل ہو تو مشرک ہے اور اگر حضورﷺ کی نبوت کا اعتراف کرتے ہوئے شعائر اسلام کی پابندی بھی دکھائے لیکن ضروریات دین کے خلاف عقائد رکھتا ہو تو یہ زندیق ہے۔}
۲… حضرت امام الہند شاہ ولی اﷲ دہلوی مسویٰ شرح مؤطا ج۲ص۱۰۹ میں زندیق کی حقیقت بالفاظ ذیل واضح کرتے ہیں۔ ’’دین حق کا مخالف اگر سرے سے اس کا معتقد اور مقر ہی