درخواست کی گئی تھی ہر ایک مانع دور کرنے کے بعد انجام کار اس عاجز کے نکاح میں لاوے گا۔‘‘
(اشتہار ۱۰؍جولائی ۱۸۸۸ئ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۵۸)
یہ بھی دروغ خالص ثابت ہوا۔ مرزا محمدی بیگم کی حسرت لے کر دنیا سے رخصت ہوا۔ اس عفت مآب کا سایہ بھی اسے مدۃ العمر نصیب نہ ہوا اور اس سلسلہ میں جتنے الہامات گھڑے تھے سب جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوئے۔ مرزاقادیانی نے اس نکاح کے سلسلہ میں کہا تھا: ’’یاد رکھو اگر اس پیشین گوئی کی دوسری جزو (یعنی سلطان محمد کا مرنا اور اس کی بیوہ کا مرزا کے نکاح میں آنا) پوری نہ ہوئی تو میں ہر بد سے بدتر ٹھہروں گا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۴، خزائن ج۱۱ ص۳۳۸)
اﷲتعالیٰ نے ثابت کر دیا کہ مرزا واقعتا اپنے اس فقرہ کا مصداق تھا۔ یہ بیس مثالیں خدا اور رسول پر افتراء کی تھیں۔ اب دس مثالیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر افتراء کی ملاحظہ کیجئے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر دس جھوٹ
۱… ’’یہ بات بالکل غیرمعقول ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی ایسا نبی آنے والا ہے کہ جب لوگ نماز کے لئے مسجد کی طرف دوڑیں گے تو وہ کلیسا کی طرف بھاگے گا اور جب لوگ قرآن شریف پڑھیں گے تو وہ انجیل کھول بیٹھے گا اور جب لوگ عبادت کے وقت بیت اﷲ کی طرف منہ کریں گے تو وہ بیت المقدس کی طرف متوجہ ہوگا اور شراب پئے گا اور سور کا گوشت کھائے گا اور اسلام کے حلال وحرام کی کچھ پرواہ نہیں کرے گا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۹، خزائن ج۲۲ ص۳۱)
مرزاقادیانی کا اشارہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف ہے جن کی تشریف آوری کے مسلمان قائل ہیں۔ مگر مرزاقادیانی نے ان کی طرف جو چھ باتیں منسوب کی ہیں۔ یہ نہ صرف صریح جھوٹ بلکہ شرمناک بہتان ہے۔
۲… ’’یورپ کے لوگوں کو جس قدر شراب نے نقصان پہنچایا اس کا سبب تو یہ تھا کہ عیسیٰ علیہ السلام شراب پیا کرتے تھے۔‘‘ (کشتی نوح حاشیہ ص۶۶، خزائن ج۱۹ ص۷۱)
۳… ’’مسیح ایک لڑکی پر عاشق ہوگیا تھا جب استاد کے سامنے اس کے حسن وجمال کا تذکرہ کر بیٹھا تو استاذ نے اس کو عاق کر دیا۔ یہ بات پوشیدہ نہیں کہ کس طرح مسیح بن مریم جو ان عورتوں سے ملتا اور کس طرح ایک بازاری عورت سے عطر ملواتا تھا۔‘‘
(الحکم ۲۱؍فروری ۱۹۰۲ئ، ملفوظات ج۳ ص۱۳۷)
۴… ’’اور یسوع اس لئے اپنے تئیں نیک نہیں کہہ سکا کہ لوگ جانتے تھے کہ یہ شخص شرابی