۴… مسلمانوں کے کسی مذہبی اجتماع میں ان کو شرکت کی اجازت نہ دی جائے اور نہ ان کو مدعو کیا جائے۔
۵… پورے ملک میں جہاں بھی قادیانی بستے ہوں وہاں کے مسلمانوں کو ان سے ہر طرح کے روابط سے روکا جائے۔
۶… تمام اسلامی ممالک سے اپیل کی جائے کہ مردم شماری میں قادیانیوں کو مسلمانوں کی فہرست میں نہ شمار کیا جائے۔
۷… حکومت ہند سے اپیل کی جائے کہ وہ قادیانیوں پر مسلم پرسنل لاء کا اطلاق نہ کرے۔ ان کے مقدمات نکاح وطلاق، وراثت وغیرہ کا فیصلہ عام قوانین ہند کے تحت کیا جائے اور مسلم پرسنل لاء کو ان پر نافذ العمل نہ تسلیم کیا جائے۔
۸… کانفرنس کے فیصلہ سے تمام عالم اسلام کو باخبر کرنے کی ہر امکانی کوشش کی جائے۔ اردو، عربی اور انگریزی میں طبع کراکے تمام اہم اور ضروری مقامات، اداروں اور مسلم تنظیموں کو ارسال کیا جائے۔
مسیح اور مہدی دو شخصیتیں
از: جمیل احمد نذیری، جامعہ عربیہ احیاء العلوم مبارکپور اعظم گڑھ
قادیانی عقیدہ کے مطابق مسیح موعود اور مہدی معہود دونوں دو شخصیتیں نہیں بلکہ دونوں ایک ہی شخصیت کے دو لقب ہیں۔ یہ عقیدہ مرزاغلام احمد قادیانی کی ان تحریروں سے وجود میں آیا جو ’’حقیقت المہدی، حقیقت الوحی، نزول المسیح، اعجاز احمدی، ازالہ اوہام اور ضرورۃ الامام‘‘ وغیرہ کی شکل میں موجود ہیں۔ اس کے ساتھ ہی مرزاقادیانی کا دعویٰ ہے کہ مسیح موعود اور مہدی معہود، دونوں کے مصداق وہ خود ہیں۔
’’ایہا الناس انی انا المسیح المحمدی واحمد المہدی‘‘ اے لوگو! میں ہی مسیح محمدی اور میں ہی احمد مہدی ہوں۔ (خطبہ الہامیہ ص۲۷، خزائن ج۱۶ ص۶۱)
ضرورۃ الامام میں لکھتے ہیں: ’’اب بالآخر یہ سوال باقی رہا کہ اس زمانہ میں امام الزمان کون ہے جس کی پیروی تمام عام مسلمانوں اور زاہدوں اور خواب بینوں اور ملہموں کو کرنی خدائے تعالیٰ کی طرف سے فرض قرار دیا گیا ہے۔ سو میں اس وقت بے دھڑک کہتا ہوں کہ خدائے تعالیٰ کے فضل اور عنایت سے وہ امام الزمان میں ہوں اور مجھ میں خدائے تعالیٰ نے وہ تمام علامتیں، شرطیں جمع کی ہیں۔‘‘ (ضرورت الامام ص۲۴، خزائن ج۱۶ ص۴۹۵)