نشان بھی تاحال پورا نہیں ہوا۔ مسیحیت جدیدہ کے مبلغین کا کیریکٹر ہمارے سامنے ہے۔ نماز پنجگانہ تک کی پابندی مفقود ہے۔
’’عن ابن عمرؓ قال قال رسول اﷲﷺ لنقاتلن الیہود حتیٰ یقول الحجر یا مسلم ہذا یہودی خلفی تعال فاقتلہ (متفق علیہ)‘‘
اس حدیث میں یہود کے ساتھ جنگ کی پیش گوئی فرمائی گئی ہے۔ حالانکہ یہود کی حکومت آنحضرتﷺ کی بعثت سے کہیں پہلے تباہ ہوچکی تھی۔ اسلام کی فتوحات کا سیلاب دیکھتے تعجب ہوتا تھا کہ جو طاقت اپنے مخالفین کو روندتی جا رہی ہے یہودیوں کی برسوں کی پامال شدہ طاقت ان کے مقابلے کی تاب کہاں سے لائے گی۔ وہ اس قدر مضبوط کیسے ہوں گے کہ اسلام سے آنکھیں ملا سکیں۔
آج قدرت کی نیرنگیوں کو دیکھئے کہ امریکہ، برطانیہ اور روس کے عیارانہ مصالح نے فلسطین میں ایک اسرائیلی حکومت کی تقویت کے امکانات اجاگر کر دئیے ہیں۔ عرب روساء کی رقابت یا ذاتی مصالح یا کمزوری کی وجہ سے یہودی حکومت نے ابھرنا شروع کر دیا۔
اقوام عالم کی سالہاسال کے دجل وفریب کے بعد آج اس حکومت کا وجود تسلیم کر لیا گیا ہے۔ غالباً یہی وہ یہودی عساکر ہوں گے جو دجال کے ساتھ مل کر مسیح کا مقابلہ کریں گے اور حضرت مسیح اور ان کے مخلص رفقاء اپنی قوت بازو سے اس قوت کو پامال کر دیں گے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آنجہانی مرزاغلام احمد آئے اور چلے گئے۔ نہ اس وقت کوئی یہودی طاقت تھی۔ نہ مرزاقادیانی ان سے لڑے۔ انہوں نے علماء کو یہودی کہہ کر دل کی بھڑاس نکال لی۔ لیکن ان واقعات کا کیا کیا جائے جو ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔ سرظفر اﷲ کی موجودگی میں یہ سارا کھیل کھیلا گیا۔ ان کی وکالت کا حشر شروع سے لے کر آج تک ایک نالائق وکیل کی ناتمام کوششوں سے بہتر نہ ہوسکا۔ بلکہ یہ ہرجگہ ناکام ہوئے۔
مرزابشیرالدین محمود کے الہامی خطبہ (۲۶؍اپریل ۱۹۳۵ئ) کا لفظی مفہوم
وفادارن مادرزاد
از: حضرت مولانا ظفر علی خان صاحب مدظلہ العالی!
رسول وقت کی اولاد ہم ہیں
وفادارن مادرزاد ہم ہیں