گیا۔ ان پر ایمان لانا لازم اور ضروری ہے۔ اور بعد میں نہ کوئی نبی ہے۔ اور نہ اس کی وحی ہے اور نہ اس پر ایمان لانا ضروری ہے۔ اگر وحی نبوت جاری ہوتی تو ضرور من بعدک بھی ہوتا۔ پس جس طرح توحید تمام ادیان کا اجماعی عقیدہ ہے۔ اسی طرح ختم نبوت کا عقیدہ بھی تمام کتب الٰہیہ تمام ابنیاء کرام، تمام ادیان سماویہ کا متفق علیہ اور اجماعی عقیدہ ہے۔ آغاز انسانیت سے لے کر آج تک از آدم تا ایں دم اس پر ہمیشہ اتفاق رہا ہے کہ خاتم النّبیین صرف محمدﷺ ہی ہوں گے اور سلسلہ نبوت ورسالت آپﷺ کی ذات گرامی پر ختم ہوجائے گا۔
حضرت صدیق اکبرؓ کے دور خلافت میں اسلامی جہاد کا آغاز ہی مسئلہ ختم نبوت کی اہمیت وحفاظت کے پیش نظر جنگ یمامہ سے ہوا۔ جس میں سات سو ۷۰۰؍حفاظ قرآن شہید ہوئے جو صحابہؓ میں اہل القرآن کے لقب سے مشہور تھے۔ مسیلمہ کذاب سے مقابلہ میں صحابہؓ کی اتنی کثیر تعداد کی شہادت مسئلے کا واضح ثبوت ہے۔ حضرت صدیق اکبرؓ اور باقی خلفاء ثلاثہؓ میں سے اور نہ ہی کسی دوسرے صحابیؓ نے مسیلمہ کذاب سے اس بات کی وضاحت طلب کی کہ تیرا دعویٰ نبوت تشریعی ہے یاغیر تشریعی، ظلی ہے یا بروزی، مستقل ہے یا طفیلی۔ اور نہ ہی کسی مناظرے کو ضروری سمجھا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ختم نبوت کے متعلق صحابہ کرامؓ کے اذہان کتنے صاف تھے۔ اور مسئلہ کتنا واضح تھا۔
بدقسمتی سے برطانوی اقتدار میں جب اس بنیادی عقیدہ پر ضرب لگانے والے کو کھڑا کیا گیا یہ سمجھ کر کہ ختم نبوت اسلام کا بنیادی عقیدہ ہے۔ اس کے متزلزل ہوجانے سے اسلام کی بنیادی عمارت یا تو سرے سے منہدم ہوجائے گی۔ یا کم از کم اس میں بڑے بڑے شگاف پڑ جائیں گے۔ متحدہ ہندوستان میں دور غلامی کی وجہ سے مسلمان برطانیہ کے خود کاشتہ پودے کا مقابلہ دینی بحثوں اور مناظروں کے سواکچھ نہیں کرسکتے تھے۔ چنانچہ امام العصر مولانا سیدانور شاہ صاحبؒ دیوبندی، مولانا سید پیر مہر علی شاہ صاحبؒ گولڑوی، محدث کبیرمولانا ثناء اﷲ صاحبؒ امرتسری ودیگر علماء کرام واکابرین ملت نے نہایت ہی جانفشانی سے عقیدہ ختم نبوت کی حفاظت کے لئے کام کیا۔ امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ صاحب بخاریؒ، مولانا ابوالحسنات صاحب لاہوریؒ، علامہ کفایت حسین صاحب اور مفتی اعظم پاکستان مولانا مفتی محمد شفیع صاحبؒ، شیخ الحدیث مولانا محمد یوسف صاحب بنوریؒ وغیرہم نے عقیدہ ختم نبوت کی حفاظت کے لئے اپنی زندگیاں وقف کردی تھیں۔
بزرگان محترم! مقالے کے شروع میں جس آیت کریمہ کو پڑھا گیا۔ اس کا ترجمہ ہے: ’’محمدﷺ باپ نہیں کسی کا تمہارے مردوں میں سے لیکن رسول ہے اﷲ کا اور مہر سب نبیوں پر… خاتم النّبیین میں دو قرأتیںؒ ہیں۔ خاتم بفتح التائ، خاتم بکسر التا، خاتم، ختم کرنے والا