اکرمﷺ نے فرمایا اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر بن خطاب ہوتے۔}
’’عن عبداﷲ بن ابراہیم ابن قارظ ا شہدانی سمعت اباہریرۃؓ قال رسول اﷲﷺ فانی آخر الانبیاء وانّ مسجدی آخر المساجد (رواہ مسلم ج۱ ص۴۴۶)‘‘{ابن قارظؓ فرماتے ہیں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے ابو ہریرہؓ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ میں سب انبیاء کے آخر میں ہوں۔ اور میری مسجد آخری مسجد ہے۔ (یعنی اب کوئی مسجد ایسی نہ ہوگی جسے کوئی نبی تعمیر کرے)}
’’عن ثوبانؓ قال قال رسول اﷲﷺ انہ سیکون فی امتی کذابون ثلاثون کلّہم یزعم انہ نبی وانا خاتم النّبیین لا نبی بعدی (ابو دائود ج۲ ص۱۲۸، ترمذی ج۲ ص۴۵)‘‘ {ثوبانؓ سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ آئندہ میری امت میں تیس سخت جھوٹے پیدا ہوں گے۔ ان میں ہر ایک اپنے متعلق گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے۔ حالانکہ میں سب سے آخری نبی ہوں۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ ایک روایت میں دجالوں کا بھی تذکرہ ہے۔}
’’کانت بنو اسرائیل تسوسہم الانبیاء کلّما ہلک نبی خلفہ نبی وانہ لا نبی بعدی وسیکون خلفاء فیکثرون قالوا مأتا مرنا قال فوا بیعۃ الاول فالاول (صحیح بخاری ج۱ ص۴۹۱، مسلم ج۲ ص۱۶۲)‘‘{بنی اسرائیل کی قیادت خود ان کے انبیاء کیا کرتے تھے۔ جب کسی نبی کی وفات ہوجاتی تو اﷲ تعالیٰ کسی دوسرے نبی کو اس کے پاس بھیج دیتے۔ لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ البتہ خلفاء ہوں گے اور بہت ہوں گے۔}
صحابہؓ نے عرض کیا کہ آپﷺ ان کے بارے میں کیا حکم دیتے ہیں تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا۔ خلیفہ اول سے وفا کرو اور یکے بعد دیگرے ہر خلیفہ سے۔
’’عن قتادہؓ انہ اخذ اﷲ میثاقہم بتصدیق بعضہم بعضاً واعلان بان محمداً رسول اﷲ واعلان رسول اﷲ بان لا نبی بعدہ (در منثور)‘‘{حضرت قتادہؓ سے روایت ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے تمام انبیاء سے اس بات کا عہد لیا کہ ایک دوسرے کی تصدیق کریں اور اپنے اپنے زمانہ میں اس کا اعلان کریں کہ محمد اﷲ کے رسول ہیں اور آپﷺ اس بات کا اعلان کریں کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔}
’’عن الشعبی فی مجلۃ ابراہیم علیہ السلام انہ کائن من ولدک شعوب حتی یأتی النبی الامی الذی یکون خاتم الانبیاء (خصائص کبریٰ للسیوطی ج۱