ص۹)‘‘{امام شعبی فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیمؓ کے صحیفہ میں ہے کہ اے ابراہیم! تیری اولاد میں بہت سے گروہ ہوں گے۔ یہاں تک کہ وہ نبی امی ظاہر ہو کہ جو خاتم الانبیاء یعنی آخری نبی ہوگا۔}
’’عن ابی ہریرۃؓ فی حدیث الاسراء قالوا یا جبریل من ہذا معک قال ہذا محمد رسول اﷲ خاتم النّبیین (رواہ البزار، کذا فی مجمع الزوائد ص۲۷۔۲۹ بحوالہ ختم نبوت کامل)‘‘{ابوہریرہؓ معراج کی حدیث میں روایت فرماتے ہیں کہ فرشتوں نے جبرائیل سے دریافت کیا، تمہارے ساتھ کون ہے۔ وہ بولے محمد ہیں جو اﷲ کے رسول اور خاتم النّبیین ہیں۔}
’’عن انسؓ قال قال رسول اﷲﷺ لما اسری بی الی السماء قربنی ربی تعالیٰ حتیٰ کان بینی وبینہ کقاب قوسین او ادنیٰ قال یا حبیبی یا محمد! قلت لبیک یا رب قال ہل غمک ان جعلتک آخر النّبیین قلت لا یا رب قال حبیبی ہل غم امتک ان جعلتہم آخر الامم قلت یا رب لا قال ابلغ عنی السلام وأخبرہم انی جعلتہم آخر الامم (رواہ خطیب والدّ یلمی، کذافی الکنز ج۶،ص۱۱۲)‘‘ {حضرت انس ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا ہے جب شب معراج میں مجھے آسمان پر لے گئے تو میرے پروردگار نے مجھے قریب بلایا اور بہت قریب بلایا اور کہا اے میرے حبیب! اے محمد! میں نے کہا حاضر ہوں اے میرے پروردگار! ارشاد ہوا اگر ہم آپ کو آخری نبی بنا دیں تو تم ناخوش تو نہ ہوں گے؟ میں نے عرض کیا اے میرے پروردگار! نہیں۔ پھر ارشاد ہوا: اگر تمہاری امت کو آخری امت بنا دیں تو وہ ناخوش تو نہ ہو گی۔ میں نے عرض کیا: نہیں۔ اے میرے پروردگار! ارشاد ہوا: اچھا تو اپنی امت کو میرا سلام کہنا اور انہیں بتلا دینا کہ میں نے انہیں آخری امت بنا دیا ہے۔}
حضرت قارئین! آقائے کونینﷺ کے ارشادات گرامی آپ نے ملاحظہ فرمائے اور پورے یقین وایمان کے ساتھ ان ارشادات گرامی کو تسلیم کرتے ہیں۔ اور اعلان کرتے ہیں کہ آنحضورﷺ کے بعد کوئی نبی یا رسول پیدا نہیں ہوگا۔ نبوت کا دروازہ قیامت تک کے لئے بند ہوچکا ہے۔
اب آپ ہی فیصلہ کریں کہ جو شخص حضورﷺ کے فیصلہ وارشاد کو تسلیم کرنے میں عذر وتاویل یا انکار یا روگردانی کرے۔ وہ مسلمان ہے یا کافر؟
حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر زندہ ہیں اور ان کی آمد ناقض ختم نبوت نہیں۔
مرزائی گروہ عوام کو مغالطہ میں ڈالنے کے لئے حیات ورفع مسیح علیہ السلام اور آمد مسیح