مسلمانوں کی ضرورت ہے کہ اس سکیم کو کامیاب بنانے میں ہماری ہر طرح سے امداد کریں۔ جس قدر مدارس عربیہ ہندوستان کے مشہور مقامات میں ہیں۔ ان کے مہتمین حضرات کا بھی فرض ہے کہ ہر سال اپنے مدارس کے فارغ التحصیل طلباء میں سے کوئی نہ کوئی طالب علم، فن تبلیغ ومناظرہ سیکھنے کے لئے اس دارالتبلیغ میں بھیج دیا کریں۔
شعبہ تبلیغ کا پختہ ارادہ ہے کہ آئندہ ماہ شوال سے اس دارالتبلیغ کا افتتاح کیا جائے۔ چنانچہ مدرسین کا انتظام کیا گیا ہے۔ انشاء اﷲ توکلاً علیٰ اﷲ دس شوال المکرم ۱۳۶۵ھ سے کام شروع کیا جائے گا۔ تبلیغ ومناظرہ سیکھنے کے شوقین طلباء یکم شوال تک اپنی اپنی درخواستیں بھیج دیں اور دس شوال المکرم تک قادیان پہنچ جائیں۔
تبلیغی پروگرام
گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی شعبہ تبلیغ کے زیر اہتمام قادیان اور گردونواح میں میلاد النبی، معراج النبی، جمعۃ الوداع، عیدیں وغیرہ اسلامی تقاریب پر عظیم الشان جلسے منعقد ہوئے۔ جن میں لائوڈ سپیکر، مہمانوں کی خوراک، جائے رہائش وغیرہ کی جملہ ضروریات کا انتظام شعبہ تبلیغ ہی کرتا رہا۔ جو حضرات متذکرہ تقاریب اور جلسوں میں شمولیت کرکے تقاریر فرما چکے ہیں۔ ان کے اسمائے گرامی یہ ہیں۔
مولانا قاضی احسان احمد صاحب شجاع آبادی، مولانا محمد علی صاحب جالندھری، مولانا محمد بشیر صاحب فاضل دیوبند پسروری، مولانا صدر الدین صاحب خطیب گول مسجد شریف پورہ امرت سر، مولانا محمد چراغ صاحب گوجرانوالہ، مولانا عطاء محمد صاحب حافظ آباد، مولانا محمد عبداﷲ صاحب معمار، مولانا محمد ادریس صاحب، مولانا عزیز الرحمن صاحب ہزاروی، مولانا چودھری عبدالعزیز صاحب گورداسپوری، مولانا فضل کریم صاحب سیالکوٹی، حاجی عبدالرحمن صاحب بٹالوی، مولانا رحمت اﷲ صاحب مہاجر بٹالوی، مولانا محمد حسین صاحب سرحدی، مولانا محمد حیات صاحب مبلغ ومناظر، چودھری غلام فرید صاحب ساکن گھوکلہ، خواجہ عبدالحمید صاحب (بٹ)، مولانا عتیق الرحمن صاحب چنیوٹی (سابق مرزائی مبلغ) جناب مولانا غلام محمد صاحب وغیرہم!
اس کے علاوہ قادیان کے گردونواح دیہات مثلاً ست کوہا، دیال گڑھ، مہرائے بھینی میلواں، گھوکلہ، بھٹیاں گہوت، چھینا بھٹیاں، سری گوبند پور، ڈیری والا، فیض اﷲ چک، کوٹ، دھرم کوٹ، شاہ پور، کوٹلی بارے خاں، شکارماچھیاں، بھینی بسوال، داراپور، ٹکہ پور، گھمان، لدھا منڈا وغیرہ وغیرہ مقامات میں بھی تبلیغی پیغام پہنچایا۔