خزانہ خالی ہوجائے۔ ہم تو محمد رسول اﷲﷺ کی عزت بڑھا رہے ہیں کہ وہ ایسا خاتم النّبیین ہے کہ مہر لگا کر نبی بھیجتا رہتا ہے۔ اور آپ خدا کو بھی بے چارہ بنا رہے ہیں۔ اور حضرت محمدﷺ کی شان بھی کم کررہے ہیں۔
میں: آپ رسول پاک کی عزت بڑھانے والے کون۔ خدا نے ان کی شان وہ بڑھائی کہ سبحان اﷲ: ’’الم نشرح لک صدرک، ورفعنا لک ذکرک واوحی الی عبدہ ما اوحی وانا اعطینک الکوثر‘‘ آپﷺ ہی کی شان میں فرمایا گیا۔ آپﷺ کے لئے دین اکمل کردیا گیا۔ آپﷺ رحمت للعالمین کے ممتاز لقب سے ملقب کئے گئے۔ قیامت میں مقام محمود کے آپﷺ یقینا امیدوار کئے گئے۔ پھر وہ آپ لوگوں کا شان بڑھانا کیا معنے۔ دوسرے رسول پاک کا مہر لگا کر نبیوں کو بھیجنا عجیب بات ہے۔ اول تو چودہ سو سال میں صرف ایک نبی بھیجا۔ اور وہ بھی پنجابی جس کے آسمانی الہامات میں صرف ونحو کی غلطیاں۔ نعوذ باﷲ منہا۔ لیکن پھر میں کہتاہوں کہ عطائے نبوت تو خدا کے ہاتھ میں ہے۔ (رسول کریمﷺ کے ہاتھ میں نہیں۔) جو ارشاد کرچکا: ’’الیوم اکملت لکھ دینکم واتممت علیکم نعمتی‘‘ {دین بھی کامل ہوگیا اور نعمت بھی تمام ہوگئی۔} مرزا کے لئے نہ کوئی نیا دین بچا نہ نئی نعمت۔ سب کچھ طے ہوچکا۔ اب اگر آپ ختم نبوت یا ختم نعمت خدا کی قدرت کا نقص خیال کریں تو پھر یہ رشتہ بیسیوں جگہ سے ایسا ٹوٹے گا کہ اس کا جوڑنا نہ قادیانی کے لئے ممکن ہوگا نہ ایرانی کے لئے۔ اس کارخانۂ عالم کو اس زمین وآسمان کو۔ اس ساری کائنات کو پیدا کرکے ان کو انکی موجودہ صورت میں جیسے کہ ہم دیکھ رہے ہیں۔ چھوڑ دینا قدرت کے منافی ہوگا۔ اگر یہ کامل اور مکمل ہیں تو مکمل سے اوپر کون درجہ ہوگا۔ اور اگر نہیں تو آپ کے پاس مکمل نہ ہونے کی کیا دلیل ہے۔
مرزائی: میں نہیں سمجھا۔ اس آخر کی بات کو ذرا واضح طور پر کہئے۔
میں: اگر یہ کارخانۂ عالم جیسا کہ اب ہے۔ اس سے بہتر ہونا ممکن تھا تو پھر صنعت کردگار میں نقص ہوگا کیونکہ باوجود اس کے کہ اس سے بہتر ہونا ممکن تھا اور پھر خدائے قادر وتوانا ولطیف وحکیم نے نہ بنایا تو یا تو اس کے بہتر بنانے پر قادر نہ تھا یا باوجود قادر ہونے کے بہتر نہ بنایا۔ تو بخل کیا یاغفلت کی یا کچھ اور۔ اور اگر اس سے بہتر ہونا ناممکن تھا تو پھر نہ قدرت کی نفی ہوتی ہے نہ حکمت کی۔ اسی طرح نبوت کو قیاس کرلیں۔ اخلاق وعرفان مکمل طور پر عطا کردئیے گئے۔ تمدن ومباشرت وسیاست وشریعت کے اصول وفروع مکمل دے دئیے گئے اور یہ پیالہ میٔ عرفان سے