معزز معاصر روزنامہ غازی لاہور
’’ہفت روزہ ’’تنظیم اہل سنت‘‘ کا زیر نظر شمارہ اپنی ظاہری اور معنوی خوبیوں کے لحاظ سے ملت پاکستان کے لئے ایک قابل قدر صحافتی پیشکش ہے۔ جیسے ہر سچا مسلمان قدر اور احترام کی نگاہ سے دیکھے گا۔ اس شمارہ میں مرزاغلام احمد قادیانی کی اپنی تحریروں کے حوالے سے ان کی حقیقت کو پوری طرح بے نقاب کیاگیا ہے۔ مرزابشیرالدین کی تقریر اور تحریر کی روشنی میں مرزائیت کی کارگزاریوں اور سرگرمیوں بلکہ مستقبل میں اس کے وجود سے پیدا ہونے والے اندیشوں کی تبیین بھی مؤثر اور مدلل انداز میں کی گئی ہے۔ احمدیت سے متعلق حضرت علامہ اقبال مرحوم ومغفور کے معلومات افزا مضامین بھی درج ہیں۔ جن کے ذریعے مرزائیت کو اس کے اصلی رنگ وروپ میں دیکھنے کے لئے پوری امداد ملے گی۔
الغرض شمارۂ زیر نظر کی تمام نگارشات نے ایک ایسے وقت پر مرزائیت کی نقاب کشائی کا فرض عظیم سرانجام دیا ہے۔ جب کہ پاکستان کی تعمیری زندگی کے تقاضے مسلمانوں کے دیندار اور فرض شناس حلقوں سے اس کی توقع کر رہے تھے۔ ہم منتظمین جریدہ تنظیم کو اس بلند پایہ اور معنوی خوبیوں سے آراستہ شمارہ کی کامیاب تکمیل پر مبارک باد پیش کرتے ہیں اور ہماری دعا ہے کہ جریدہ تنظیم ملت کی مذہبی پریشانیوں کے لئے صورت اطمینان کا زندگی بخش ذریعہ ثابت ہو۔‘‘
(۱۶؍جون ۱۹۴۹ئ)
معزز معاصر روزنامہ ’’سفینہ‘‘ لاہور
’’ہفتہ وار تنظیم اہل سنت نے جو محمود خان لغاری کی سرپرستی میں اہل سنت والجماعت کے عقائد کی تبلیغ اور ان کے حقوق کی نگرانی کے لئے جاری ہے اس ہفتہ ایک خوش رنگ جاذب نظر خاص نمبر شائع کیا ہے جس میں بزرگان قادیان کے سلسلہ پر نقد وتبصرہ کیاگیا ہے اور حوالے انہی کی کتابوں سے دئیے گئے ہیں پچھلے دنوں قادیانیوں کے متعلق یہ عام شبہ کیا جاتا تھا کہ مذہبی معاملے میں ان کے عام مسلمانوں سے جو اختلاف ہیں سو ہیں۔ سیاسی معاملات میں بھی وہ پاکستان کے وفادار نہیں اور یہ شبہ بھی بعض اقوال وافعال کی بناء پر کیاگیا تھا۔ اس نمبر میں ’’الفضل‘‘ کا مندرجہ ذیل اقتباس شائع کیاگیا ہے۔
’’ممکن ہے عارضی افتراق پیدا ہو اور کچھ وقت کے لئے دونوں قومیں جداجدا رہیں۔ مگر یہ حالت عارضی ہوگی اور ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ جلد دور ہو جائے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اکھنڈ ہندوستان بنے۔‘‘ یہ اقتباس مرزامحمود احمد امام جماعت کی ایک تقریر سے لیاگیا ہے جو انہوں نے