مرزائیت کی سیاسی سرگرمیوں کے متعلق بعض اقتباسات ایسے دئیے گئے ہیں جنہیں پڑھ کر ہمیں سوچنا پڑتا ہے کہ اس فرقے کے متعلق کیا نظریہ قائم کریں۔ مثلاً الفضل کے ۱۵؍اپریل ۱۹۴۷ء کی اشاعت کا اقتباس ملاحظہ ہو۔
’’ممکن ہے عارضی افتراق (پاکستان کی شکل میں) پیدا ہو اور کچھ وقت کے لئے دونوں قومیں جدا رہیں۔ مگر یہ حالت عارضی ہو گی اور ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ جلد دور ہو جائے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اکھنڈ ہندوستان بنے۔‘‘ (ارشاد مرزامحمود احمد خلیفۂ قادیان)
بہرحال یہ نمبر بہت معلومات افزا اور دلچسپ ہے اور اس لائق ہے کہ ہر پڑھا لکھا آدمی اس کا مطالعہ کرے۔ قیمت فی پرچہ چار آنے رکھی گئی ہے۔‘‘ (احسان مورخہ ۸؍جون ۱۹۴۹ئ)
معزز معاصر روزنامہ تسنیم لاہور
’’اخبار تنظیم اہل سنت لاہور نے ’’مرزاغلام احمد نمبر‘‘ شائع کر کے تبلیغ اسلام اور تردید باطل کا ایک نیا انداز پیش کیا ہے۔ مدعیان کاذب اور تحریکات باطل کے اندر داخلی طور پر اﷲتعالیٰ کی حکمت سے کچھ ایسے نمایاں سامان موجود ہوتے ہیں کہ ان کی تردید پر خارجی دلائل لانے کی بجائے صرف ان سامانوں کو الم نشرح کر دینا کافی ہوتا ہے۔ ان کے تیوروں کو دیکھ کر ہی ایک طالب حق فیصلہ کر لیتا ہے کہ ایک سچے داعی حق کے یہ لچھن نہیں ہیں۔ اس راز کو سب سے پہلے مولانا الیاس برنی نے بھانپا اور قادیانی مذہب کے نام سے ایک ضخیم کتاب حیدرآباد دکن سے شائع کی۔ جس میں قادیانی مذہب کے بانی اور اس کے متبعین کے اقوال اور تحریرات درج کر دیں۔ اپنی طرف سے انہوں نے تبصرے کے طور پر ایک لفظ بھی نہیں لکھا۔ تجربے نے بتایا کہ یہ کتاب ردمرزائیت میں نہایت کامیاب ثابت ہوئی اور اس نے اس تحریک باطل کے خدوخال پر سے پروپیگنڈے کی تمام پرفریب چادریں اتار کر پھینک دیں۔
معاصر تنظیم اہل سنت کا ’’مرزاغلام احمد نمبر‘‘ بھی اسی اصول کار پر مبنی ہے۔ اسی پر مرزاغلام احمد قادیانی متنبی قادیان کی نظم ونثر کے شہ پاروں کو جمع کر دیا گیا ہے اور ایک آدمی بغیر کسی خارجی استدلال کے مرزاقادیانی کے طرز کلام، حسن اخلاق، اصول پروری، فہم قرآن اور انسانیت وشرافت کا اندازہ لگا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں معاصر نے قادیانی جماعت کے ارباب تقدس کے اس مسلک کو بھی درج کر دیا ہے جو پاکستان کے متعلق تقسیم سے پہلے وہ ظاہر کرتے رہے یہ نمبر تردید قادیانیت میں بہت ہی مفید شے ہے اور ظاہری وصوری محاسن کا مرقع، قیمت چار آنے۔‘‘
(۱۶؍جون ۱۹۴۹ئ)