ختم نبوت کی تفسیر کا یہ اختلاف صرف ایک لفظ کی تاویل وتفسیر تک محدود نہ رہا۔ بلکہ مرزاغلام احمد قادیانی اور ان کی جھوٹی نبوت پر ایمان لانے والوں نے اس سے آگے بڑھ کر یہاں تک اعلان کیا کہ نبیﷺ کے بعد ایک نہیں ہزاروں نبی آسکتے ہیں۔ یہ بات بھی ان کے اپنے واضح بیانات سے ثابت ہے۔ ہم اس موقع پر بطور نمونہ چند حوالے زیر تحریر لاتے ہیں: ’’یہ بات بالکل روز روشن کی طرح ثابت ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد نبوت کا دروازہ کھلا ہے۔‘‘
(حقیقت النبوۃ ص۲۲۸)
’’اگر میری گردن کے دونوںطرف تلوار بھی رکھ دی جائے اور مجھے کہا جائے کہ تم یہ کہو آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا تو میں اسے ضرور کہوں گا تو جھوٹا ہے کذاب ہے۔ آپ کے بعد نبی آسکتے ہیں اور ضرور آسکتے ہیں۔‘‘ (انوار خلافت ص۶۵)
’’انہوں نے (یعنی مسلمانوں نے) یہ سمجھ لیا کہ خدا کے خزانے ختم ہو گئے۔ ان کا یہ سمجھنا خدا تعالیٰ کی قدر کو ہی نہ سمجھنے کی وجہ سے ہے۔ ورنہ ایک نبی کیا میں تو کہتا ہوں ہزاروں نبی ہوں گے۔‘‘ (انوار خلافت ص۶۲)
مرزاقادیانی کا دعوائے نبوت
اس طرح مرزاغلام احمد قادیانی نے اپنی نبوت کے لئے راہ ہموار کر کے تخت نبوت بچھا دیا اور ان کے متبعین ومریدین نے بھی ان کو حقیقی معنوں میں نبی تسلیم کر لیا۔ قادیانی گروہ کی بے شمار کتابوں میں ان کے اس دعویٰ کے ثبوت میں بہت سی عبارتیں ہیں۔ ہم مختصراً کچھ تحریریں نقل کئے دیتے ہیں جن سے مرزاقادیانی کے دعویٰ نبوت کا پتہ چلے گا۔
’’میں بارہا بتلا چکا ہوں کہ بموجب آیت ’’واٰخرین منہم لما یلحقوا بہم‘‘ بروزی طور پر وہی نبی خاتم الانبیاء ہوں اور خدا نے آج سے بیس برس پہلے براہین احمدیہ میں میرا نام محمد اور احمد رکھا ہے اور مجھے آنحضرتﷺ کا ہی وجود قرار دیا ہے۔‘‘
(ایک غلطی کا ازالہ ص۵، خزائن ج۱۸ ص۲۱۲)
’’مبارک وہ جس نے مجھے پہچانا میں خدا کی سب راہوں میں سے آخری راہ ہوں اور میں اس کے سب نوروں میں سے آخری نور ہوں۔ بدقسمت ہے وہ جو مجھے چھوڑتا ہے۔ کیونکہ میرے بغیر سب تاریکی ہے۔‘‘ (کشتی نوح ص۵۶، خزائن ج۱۹ ص۶۱)
’’پس شریعت اسلامی نبی کے جو معنی کرتی ہے اس کے معنی سے حضرت صاحب (یعنی مرزاغلام احمد قادیانی) ہرگز مجازی نبی نہیں بلکہ حقیقی نبی ہیں۔‘‘ (حقیقت النبوۃ ص۱۷۴)