منصب نبوت کی توہین
مرزاغلام احمد قادیانی نے اپنی جھوٹی نبوت کے ثبوت اور ختم نبوت کے انکار میں فاسد خیالات اور باطل افکار کا اظہار کیاہے۔ اس کا ایک بہت بڑا حصہ ہے۔ مثلاً وہ لکھتے ہیں: ’’وہ دین دین نہیں ہے اور نہ وہ نبی نبی ہے جس کی متابعت سے انسان خداتعالیٰ سے اس قدر نزدیک نہیں ہوسکتا کہ مکالمات الٰہیہ سے مشرف ہو سکے۔ وہ دین لعنتی اور قابل نفرت ہے جو یہ سکھاتا ہے کہ صرف چند منقول باتوں پر انسانی ترقیات کا انحصار ہے اور وحی الٰہی آگے نہیں بلکہ پیچھے رہ گئی ہے اور خدائے حی وقیوم کی آواز سننے اور اس کے مکالمات سے قطعی ناامیدی ہے اور اگر کوئی آواز بھی غیب سے کسی کان تک پہنچتی ہے تو وہ ایسی مشتبہ آواز ہے کہ کہہ نہیں سکتے کہ وہ خدا کی آواز ہے یا شیطان کی۔‘‘ (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۳۸،۱۳۹، خزائن ج۲۱ ص۳۰۶)
’’یہ کس قدر لغو اور باطل عقیدہ ہے کہ ایسا خیال کیا جائے کہ بعد آنحضرتﷺ کے وحی الٰہی کا دروازہ ہمیشہ کے لئے بند ہوگیا اور آئندہ کو قیامت تک اس کی کوئی بھی امید نہیں۔ صرف قصوں کی پوجا کرو۔ پس کیا ایسا مذہب کچھ مذہب ہوسکتا ہے۔ جس میں براہ راست خداتعالیٰ کا کچھ بھی پتہ نہیں لگتا جو کچھ ہیں قصے ہیں اور کوئی اگرچہ اس کو راہ میں جان بھی فدا کرے۔ اس کی رضا جوئی میں فنا ہو جائے اور ہر ایک چیز پر اس کو اختیار کرے۔ تب بھی وہ اس پر اپنی شناخت کا دروازہ نہیں کھولتا اور مکالمات ومخاطبات سے اس کو مشرف نہیں کرتا۔ میں خداتعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اس زمانہ میں مجھ سے زیادہ بیزار ایسے مذہب سے اور کوئی نہیں ہوگا میں ایسے مذہب کا نام شیطانی رکھتا ہوں نہ کہ رحمانی۔‘‘ (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۸۳، خزائن ج۲۱ ص۳۵۴)
مرزاغلام احمد قادیانی اور اس کے ایجاد کردہ مذہب قادیانیت کے جرائم اور مفاسد کو کون کہاں تک گنائے۔ افسوس کہ قادیانیوں نے مرزاغلام احمد قادیانی جیسے ایک پست، ذلیل اور کم عقل انسان کو تاج نبوت پہنا کر ’’عقیدۂ ختم نبوت‘‘ کے مفہوم کو بالکل الٹا کر دیا۔ ’’قادیانیت‘‘ جو درحقیقت اسلام کے خلاف ایک گھناونی سازش اور نبوت محمدیہ کے خلاف ایک کھلی بغاوت ہے وہ عالم اسلام کے جسم کو وہ بدگوشت اور فاسد مادہ ہے جس کو دور کرنا امت مسلمہ کا اہم فریضہ ہے۔ ’’قادیانیت‘‘ اسلام کے بنیادی عقائد سے لے کر فروعی مسائل تک اپنا الگ راستہ اختیار کرتی ہے۔ نہ صرف یہ کہ وہ چند بحثوں میں مسلمانوں سے الگ ہے۔ بلکہ دین کے ہر معاملہ میں مسلمانوں سے اختلاف رکھتی ہے۔ چنانچہ مرزاغلام احمد قادیانی کے بیٹے مرزابشیرالدین محمود اپنی ایک تقریر میں جو ’’الفضل‘‘ کے ۳۰؍جولائی ۱۹۳۱ء کے شمارے میں مسلمانوں سے اختلاف کے