’’الیوم اکملت لکم دینکم‘‘ اور ’’ھو الذی ارسل رسولہ بالہدیٰ ودین الحق لیظہر علی الدین کلہ‘‘
نقل وشریعت عقل ودرایت ہر اعتبار سے اس میں کوئی شبہ نہیں کہ رسول خداﷺ اﷲ کے آخری پیغمبر ہیں۔ آپ کے ذریعہ سے جو شریعت ہم کو ملی ہے وہ اس کی آخری ابدی اور دائمی قیامت تک باقی رہنے والی شریعت ہے۔
ختم نبوت کی نئی تفسیر
لیکن مرزاغلام احمد قادیانی اور ان کے متبعین نے تاریخ میں پہلی بار ختم نبوت کی جو نرالی تفسیر کی ہے وہ مسلمانوں کی متفقہ تفسیر سے ہٹ کر کی ہے کہ ’’خاتم النّبیین‘‘ کا مطلب یہ ہے کہ… آپ ’’نبیوں کی مہر‘‘ ہیں اور اس کی وضاحت یہ بیان کی کہ حضورﷺ کے بعد اب جو بھی نبی آئے گا اس کی نبوت آپﷺ کی مہر تصدیق لگ کر مصدقہ ہوگی۔ اس کے ثبوت میں قادیانی مذہب کی کتابوں سے بکثرت عبارتوں کا حوالہ دیا جاسکتا ہے۔ مگر ہم چند حوالوں پر اکتفاء کرتے ہیں۔ ملاحظہ فرمائیں: ’’خاتم النّبیین کے بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فرمایا کہ خاتم النّبیین کے معنی یہ ہیں کہ آپﷺ کی مہر کے بغیر کسی کی نبوت کی تصدیق نہیں ہوسکتی۔ جب مہر لگ جاتی ہے تو وہ کاغذ سند ہو جاتا ہے۔ اسی طرح آنحضرتﷺ کی مہر اور تصدیق جس نبوت پر نہ ہو وہ صحیح نہیں ہے۔‘‘ (ملفوظات احمدیہ ج۳ ص۴۰۸)
’’اگر کوئی شخص کہے کہ جب نبوت ختم ہو چکی ہے تو اس امت میں نبی کس طرح ہوسکتا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ خدائے عزوجل نے اس بندہ (یعنی مرزاقادیانی) کا نام اسی لئے نبی رکھا ہے کہ سیدنا محمد رسول اﷲ کی نبوت کا کمال امت کے کمال کے ثبوت کے بغیر ہرگز ثابت نہیں ہوتا اور اس کے بغیر محض دعویٰ ہی دعویٰ ہے جو اہل عقل کے نزدیک بے دلیل ہے۔‘‘
(ترجمہ استفتاء عربی ضمیمہ حقیقت الوحی ص۱۶، خزائن ج۲۲ ص۶۳۷)
’’ہمیں اس سے انکار نہیں کہ رسول کریمﷺ خاتم النّبیین ہیں مگر ختم کے وہ معنی نہیں جو احسان کا سواد اعظم سمجھا جاتا ہے اور جو رسول کریمﷺ کی شان اعلیٰ اور ارفع کے سراسر خلاف ہے کہ آپ نے نبوت کی نعمت عظمی سے اپنی امت کو محروم کر دیا بلکہ یہ ہیں کہ آپ ’’نبیوں کی مہر ہیں‘‘ اب وہی نبی ہوگا جس کی آپ تصدیق کر دیں گے۔‘‘
(الفضل قادیان نمبر۲۱۸، مورخہ ۲۲؍ستمبر ۱۹۳۹ئ)