عیسائیوں کے ساتھ امرتسر کے ایک مناظرہ میں جب مرزاقادیانی ایک بوڑھے پادری عبداﷲ آتھم سے شکست فاش کھا گئے تو جھنجھلاہٹ میں اس کے لئے موت کی پیشین گوئی کر دی اور یہ سمجھ کر کہ یہ بوڑھا شخص ہے سال ڈیڑھ سال میں رڑھک جائے گا۔ پیشین گوئی کی مدت پندرہ ماہ رکھی گئی۔ اعمال بد کے نتیجہ میں مرزاقادیانی کو قدرتی طور پر ذلیل ہونا تھا۔ پادری سخت جان ہوگیا اور پیشین گوئی کی مدت پوری ہونے کے بعد بھی کافی عرصہ تک زندہ رہا۔ ہم پہلے اسی الہامی پیشین گوئی کا جائزہ لیں گے۔
واضح رہے کہ ہم پادری آتھم کے حامی نہیں ہیں اور نہ مذہباً اسے حق پر سمجھتے ہیں۔ توحید کو چھوڑ کرتثلیث پر یقین رکھنے والا حق پر کبھی نہیں ہوسکتا۔ اس پیشین گوئی کو چونکہ مرزاغلام احمد قادیانی نے اپنے صدق وکذب کا معیار قرار دے دیا تھا اس لئے اس کا جائزہ لینا ضروری ہے۔
اس پیشین گوئی کے ساتھ مرزاقادیانی نے اور بھی کئی پیشین گوئیاں شامل کر دی تھیں۔ ایک پنڈت لیکھرام کے متعلق جوان کی بیہودہ گوئیوں پر انہیں برا بھلا کہتے رہتے تھے۔ دوسری مرزااحمد بیگ کے بارے میں جو ان کے قریبی عزیز تھے اور جنہوں نے اپنی بیٹی محمدی بیگم سے بوڑھے مرزاقادیانی بہادر کا پیغام نکاح حقارت سے ٹھکرا دیا تھا۔ ان پیشین گوئیوں کے سلسلے میں مرزاقادیانی کی وضاحت ملاحظہ فرمائیں۔ شہادت القرآن میں لکھتے ہیں: ’’پھر ماسوا اس کے اور عظیم الشان نشان اس عاجز کی طرف سے معرض امتحان میں ہیں۔ جیسا کہ منشی عبداﷲ آتھم صاحب امرتسری کی نسبت پیشین گوئی جس کی میعاد ۵؍جون ۱۸۹۳ء سے پندرہ مہینے تک اور پنڈت لیکھرام پشاوری کی موت کی نسبت جس کی میعاد ۱۸۹۳ء سے چھ سال تک ہے اور پھر مرزابیگ ہوشیارپوری کے داماد کی نسبت پیشین گوئی جو پٹی ضلع لاہورکا باشندہ ہے۔ جس کی میعاد آج کی تاریخ سے ج ۲۱؍ستمبر ۱۸۹۲ء ہے۔ قریباً ۱۱؍مہینے باقی رہ گئے ہے۔ یہ تمام امور جو انسانی طاقتوں سے بالکل بالاتر ہیں۔ ایک صادق یا کاذب کی شناخت کے لئے کافی ہیں۔ کیونکہ احیاء اور اماتت دونوں حق تعالیٰ کے اختیار میں ہیں اور جب تک کوئی شخص نہایت درجہ کا مقبول نہ ہو خداتعالیٰ اس کی خاطر سے کسی اس کے دشمن کو اس کی دعا سے ہلاک نہیں کر سکتا۔ خصوصاً ایسے موقع پر کہ وہ شخص اپنے تئیں منجانب اﷲ قرار دیوے اور اپنی اس کرامت کو اپنے صادق ہونے کی دلیل ٹھہراوے۔ پیشین گوئیاں کوئی معمولی بات نہیں کوئی ایسی بات نہیں جو انسان کے اختیار میں ہوں۔ بلکہ محض اﷲ جل شانہ کے اختیار میں ہیں۔ سوا اگر کوئی طالب حق ہے تو ان پیشین گوئیوں کے وقتوں کا انتظار کرے۔ یہ تینوں پیشین گوئیاں ہندوستان اور پنجاب کی تینوں بڑی قوموں پر