کہ مسیح موعود جب ظاہر ہوگا تو (۱)اسلامی علماء کے ہاتھ سے دکھ اٹھائے گا۔ (۲)وہ اس کو کافر قرار دیں گے۔ (۳)اور اس کو قتل کرنے کے فتوے دئیے جائیں گے۔ (۴)اور اس کی سخت توہین ہوگی۔ (۵)اور اس کو اسلام سے خارج اور دین کا تباہ کرنے والا خیال کیا جائے گا۔‘‘
(اربعین نمبر۳ ص۱۷، خزائن ج۱۷ ص۴۰۴)
ان چھ باتوں کو قرآن کریم کی پیش گوئیاں قرار دینا سفید جھوٹ اور افتراء علیٰ اﷲ ہے۔
۷… ’’پھر خدائے کریم جل شانہ نے مجھے بشارت دے کرکہا کہ تیرا گھر برکت سے بھرے گا اور میں اپنی نعمتیں تجھ پر پوری کروں گا اور خواتین مبارکہ سے جن میں سے تو بعض کو اس کے بعد پائے گا تیری نسل بہت ہوگی۔‘‘ (اشتہار ۲۰؍فروری ۱۸۸۶ئ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۰۲)
اس اشتہار کے بعد مرزاقادیانی کے عقد میں کوئی خاتون نہیں آئی۔ نسل کیسے چلتی؟ اس لئے اس فقرے میں اﷲتعالیٰ کی طرف جو بشارت منسوب کی گئی ہے یہ دروغ بے فروغ اور افترائے خالص ہے۔
۸… ’’الہام بکر وثیب‘‘ یعنی خداتعالیٰ کا ارادہ ہے کہ وہ دو عورتیں میرے نکاح میں لائے گا۔ ایک بکر ہوگی اور دوسری بیوہ۔ چنانچہ یہ الہام جو بکر کے متعلق تھا پورا ہوگیا اور بیوہ کے الہام کی انتظار ہے۔‘‘ (تریاق القلوب ص۳۴، خزائن ج۱۵ ص۲۰۱)
مرزا کے نکاح میں کوئی ثیب نہیں آئی۔ محمدی بیگم کے بیوہ ہونے کے انتظار میں ساری عمر کٹ گئی۔ مگر وہ بیوہ نہ ہوئی۔ اس کے بکر وثیب کا الہام محض افتراء علی اﷲ ثابت ہوا۔
۹… ’’شاید چارہ ماہ کا عرصہ ہوا کہ اس عاجز پر ظاہر ہوگیا تھا کہ ایک فرزند قوی الطاقتین کامل الظاہر والباطن تم کو عطاء کیا جائے گا سو اس کا نام بشیر ہوگا… اب زیادہ تر الہام اس بات پر ہورہے ہیں کہ عنقریب ایک نکاح تمہیں کرنا پڑے گا اور جناب الٰہی میں یہ بات قرار پاچکی ہے کہ ایک پارسا طبع اور نیک سیرت اہلیہ تمہیں عطاء ہوگی وہ صاحب اولاد ہوگی۔‘‘
(مکتوبات احمدیہ ج۵ نمبر۲ ص۵، مکتوبات احمدیہ جدید ج۲ ص۱۲)
یہ سارا مضمون سفید جھوٹ ثابت ہوا۔
۱۰… ’’اس خدائے قادر حکیم مطلق نے مجھے فرمایا کہ اس شخص (احمد بیگ) کی دختر کلاں (محترمہ محمدی بیگم مرحومہ) کے لئے سلسلہ جنبانی کر ان دنوں جو زیادہ تصریح کے لئے بار بار توجہ کی گئی تو معلوم ہوا کہ خداتعالیٰ نے مقرر کر رکھا ہے کہ وہ مکتوب الیہ کی دختر کلاں کو جس کی نسبت