کبابی ہے اور یہ خراب چال چلن، نہ خدائی کے بعد بلکہ ابتداء ہی سے ایسا معلوم ہوتا تھا۔ چنانچہ خدائی کا دعویٰ شراب خوری کا بد نتیجہ تھا۔‘‘
ان تین حوالوں میں شراب نوشی اور دیگر گندگیوں کی جو نسبت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف کی گئی ہے۔ یہ نہایت گندا بہتان ہے اور ہمارے پاس وہ الفاظ نہیں جن سے اس گندے بہتانوں کی مذمت کر سکیں اور ہم یہ تصور نہیں کر سکتے کہ کوئی شخص فحاشی وبدگوئی اور کمینہ پن کی اس سطح تک بھی اتر سکتا ہے۔
۵… ’’ہائے کس کے آگے یہ ماتم لے جائیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تین پیشین گوئیاں صاف طور پر جھوٹی نکلیں۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۱۴، خزائن ج۱۹ ص۱۲۱)
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیش گوئیوں کو صاف طور پر جھوٹی کہنا سفید جھوٹ اور کفر صریح ہے۔
۶… ’’عیسائیوں نے آپ کے بہت سے معجزات لکھے ہیں۔ مگر حق بات یہ ہے کہ آپ سے کوئی معجزہ نہیں ہوا… اگر آپ سے کوئی معجزہ بھی ظاہر ہوا تو وہ معجزہ آپ کا نہیں بلکہ اس تالاب کا معجزہ ہے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۶،۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰،۲۹۱)
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزات کی نفی نہ صرف کذب صریح ہے بلکہ قرآن کریم کی کھلی تکذیب ہے اور عجیب تر یہ کہ مرزا تالاب کا معجزہ ماننے کے لئے تیار ہے۔ مگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا معجزہ ماننے پر تیار نہیں۔
۷… ’’اب یہ بات قطعی اور یقینی طور پر ثابت ہوچکی ہے کہ حضرت ابن مریم باذن حکم الٰہی الیسع نبی کی طرح اس عمل الترب (مسمریزم) میں کمال کہتے تھے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۰۸، خزائن ج۳ ص۲۵۷ حاشیہ)
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف مسمریزم کی نسبت کرنا ایک جھوٹ، ان کے معجزات کو مسمریزم کا نتیجہ قرار دینا دوسرا جھوٹ، اس پر باذن وحکم الٰہی کا اضافہ تیسرا جھوٹ اور حضرت الیسع علیہ السلام کو اس میں لپیٹنا تیسرا جھوٹ۔
۸… ’’حضرت مسیح ابن مریم اپنے باپ یوسف کے ساتھ بائیس برس تک نجّاری کا کام کرتے رہے ہیں اور ظاہر ہے کہ بڑھئی کا کام درحقیقت ایک ایسا کام ہے جس میں کلّوں کے ایجاد کرنے اور طرح طرح کی صنعتوں کے بنانے میں عقل تیز ہو جاتی ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۰۳، خزائن ج۳ ص۲۵۴ حاشیہ)